اسرائیل کی جیل میں فلسطینی تحریک مزاحمت میں حصہ لینے کی پاداش میں 54 بار عمر قید کی سزا کا سامنا کرنے والے فلسطینی رہ نما اور القسام بریگیڈ کے کمانڈر ابراہیم حامد کی ماں بیٹے سے ملاقات کا شوق دل لیے داعی اجل کو لبیک کہہ گئیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسیران میڈیا سینٹر کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ کے اسیر کمانڈر ابراہیم حامد کی ماں کل جمعرات کو غرب اردن کے وسطی شہر رام اللہ میں سلواد کے مقام پر طویل علالت کے بعد انتقال کرگئیں۔
اسیران کی سپریم کمیٹی کی طرف سے القسام بریگیڈ کے اسیر کمانڈر ابراہیم حامد کی ماں کی وفات پر ان کے اہل خانہ سے دکھ اور ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی فوج نے ابراہیم حامد کو 23 مئی 2006ء کو طویل تعاقب کے بعد حراست میں لیا اور ان کے خلاف صہیونی ریاست کے خلاف مسلح جدو جہد میں حصہ لینے اور کئی یہودی فوجیوں کو جھنم واصل کرنے کے الزامات میں مقدمہ چلایا گیا۔ اسرائیلی فوج سنہ 1998ء کے بعد مسلسل ابراہیم حامد کو آٹھ سال تک تلاش کرتی رہی۔ اسرائیلی داخلی سلامتی کے خفیہ ادارہ شاباک نے انہیں ‘اشتہاری نمبر ایک’ قرار دیا تھا۔ گرفتاری کے بعد ابراہیم حامد پر اسرائیل کی ایک نام نہاد فوجی عدالت میں مقدمہ چلایا گیا۔ عدالت نے ابراہیم حامد اور ان کے وکیل کا موقف سنے بغیر استغاثہ کی فراہم کردہ معلومات اور مطالبے پر انہیں 54 بار عمر قید کی سزا سنائی۔
ابراہیم حامد کی والدہ پیرانہ سالی کی وجہ سے طویل عرصے سے اپنے بیٹے سے ملاقات نہیں کرسکی تھیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسرائیل سے ابراہیم کو والدہ کے جنازے میں شرکت کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا تھا مگر صہیونی حکام نے انہیں ماں کے آخری دیدار کی اجازت نہیں دی۔