یکشنبه 17/نوامبر/2024

کرونا وباء کے عوام وخواص کو کیا کرنا اور نہیں کرنا چاہیے؟

جمعرات 2-اپریل-2020

کرونا کی عالمی وباء نے تقریبا ہرشخص کو جھنجھوڑ کر رکھ یا ہے۔ بڑی بڑی طاقتوں نے کرونا کی وباء کے سامنے ہتھیار پھینک دیے ہیں۔ اس وبائی مرض کی روک تھام کے لیے ہرسطح پرحکومتیں، ادارے افواج ریاستیں کام کررہی ہیں مگر ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ جنگ عوام ہی کو لڑنا اور جیتنا ہوگی۔

جہاں تک دولت مند ممالک جن میں عرب ممالک بھی شامل ہیں کا تعلق ہےتو وہ کرونا سےنمٹے کے لیے پیسے کا استعمال کررہےہیں۔ یہ ممالک کافی مقدار میں اسپتال، مریضوں کے لیے بستر، جدید آلات اور وائرس کا مقابلہ کرنے والی ادویات خرید سکتے ہیں۔ یورپ، امریکا، خلیجی عرب ممالک اور بعض دوسرے امیر ممالک اس کی مثال ہیں، مگر غریب ممالک ایسا نہیں کرسکتے۔ غریب ملکوں اور علاقوں کے پاس کرونا سے بچنے کا صرف ایک ہی حل ہے کہ وہ اپنے عوام کو اس وباء سے جتنا دور رکھ سکیں رکھیں مگر یہ کام حکومت سے زیادہ عوام کے کرنے کا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے ‘ڈائیلاگ نیٹ ورک’ کے ذریعہ تیار کردہ کرونا وائرس سے ہونے والے انفیکشن اور اس کے تدارک کے حوالے سے ایک رپورٹ تیار کی ہے۔

ماہرین کی آراء کی روشنی میں تیار کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عوام کی پہلی ذمہ داری ہے کہ وہ ‘سیلف آئسولیشن’ میں چلے جائیں۔ گھروں سے انتہائی ضرورت کے علاوہ باہر نہ نکلیں اور گرباہر جانا ضروری ہو تو حتی الامکان حفاظتی انتظامات یقینی بنائیں۔

عوام جتنے گھروں کے اندر رہیں گے اس موذی بیماری سے بچیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ نہ صرف غریب بلکہ امیر ممالک نے بھی اس بیماری سے بچائو کے لیے عوام کو کہیں جبری اور کہیں رضاکارانہ لاک ڈائون کیا ہے۔

کرونا کے عرصے میں بچوں کو اسکولوں میں بھیجنے سے گریز کریں۔ اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ بچے گھرمیں بھی کچھ نہ پڑھیں بلکہ انہیں گھر میں رہ کربھی پڑھائی کا سلسلہ جاری رکھنا ہے۔

اس حوالے سے ماہرین نے درج ذیل امور پرتوجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا

1۔۔ اپنے ہاتھوں کو اچھی طرح گرم پانی اور صابن سے دھوئیں۔ گھر سے باہر جانے کی صورت میں آپ ایسے مقامات کو چھو سکتے ہیں جہاں پر وائرس کا اثر ہوگا۔

2۔۔ گھر سے باہر نکلنے سے حتیٰ الامکان گریز کریں۔

3۔۔ قریب بیٹھنے اور ایک دوسرے کو چھونے سے گریز کریں۔

4۔۔ کھانا الگ الگ برتنوں میں کھائیں۔

5۔۔ انسانی اجتماعات سے اجتناب۔

6۔۔ ہاتھ اور گلے ملانے سے پرہیز کریں۔

7۔۔ بیماری کو کم نہ سمجھا جائے۔

8۔۔ اگر علامات ظاہر ہوں تو ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ بخار ، کھانسی ، ناک بہنا، اسہال ، جوڑوں میں درد  عموما کرونا کی علامات ہیں۔

9۔۔ کرونا سے متعلق افواہوں پر یقین کرنے کے بجائے سرکاری خبروں پر اعتماد کریں۔

مختصر لنک:

کاپی