ایک فلسطین فلسطینی اتھارٹی نے دریائے اردن کے مغربی کنارے کے شہروں میں کرونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈائون جاری ہے اور دوسری طرف اسرائیلی فوج کی نہتے فلسطینیوں کے خلاف روز مرہ کی بنیاد پر ریاستی دہشت گردی میں بھی کوئی کمی نہیں آئی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی فوج نے گذشتہ روز فلسطین کے مقبوض مغربی کنارے کے شمالی شہر قلقیلیہ میں سنیریا کے مقام پر الشیخ علاء صادق عمر کے گھر پر دھاوا بولا۔ مسلح صہیونی فوجی کتوں کے ساتھ گیٹ پھلانگ کر اندر داخل ہوئے۔ اس بار صرف اتنا فرق تھا کہ صہیونی فوجیوں نے کرونا سے بچائو کے لیے چہروں پر ماسک چڑھا رکھے تھے۔
الشیخ صادق کی ہمشیرہ میرت صادق نے بتایا کہ اسرائیلی فوج کے دھاوے کے وقت ایک اسرائیلی فوجی نے ان سے پوچھا کہ کیا تمہارے گھر میں کرونا کا کوئی مریض ہے تو ہم نے نفی میں جواب دیا۔ اس کے بعد انہوں نے الشیخ صادق کو گھیسٹ کر فوجی گاڑی میں ڈالا اور ساتھ لے گئے۔ دھاوا بولنے والے اہلکاروں کی تعداد 15 سے 20 کے درمیان تھی اور انہوں نے چہروں پر ماسک چڑھا رکھے تھے۔ وہ الشیخ صادق عمر کو کسی نامعلوم مقام پر لے گئے۔
غرب اردن میں کرونا کی وباء کے باوجود صہیونی فوج کا فلسطینیوں کے خلاف کریک ڈائون اور گھروں پرچھاپوں کے دوران نہتے مردو خواتین، بچوں اور بوڑھووں کو ہراساں کرنے، گھروں میں قیمتی سامان کی توڑپھوڑ کرنے اور لوٹ مار کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ الشیخ صادق عمر اس کی تازہ مثال ہیں مگر اس طرح کے واقعات روز کا معمول ہیں۔
فلسطینی محکمہ امور اسیران کے چیئرمین قدری ابو بکر نے منگل کے روز ایک پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ اسرائیلی زندانوں میں قید فلسطینیوں نے اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے خلاف احتجاجی سلسلہ بڑھا دیا ہے۔ اسیران نے جیل انتظامیہ کی طرف سے فراہم کردہ کھانا واپس کرنا شروع کردیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی فوج نے گذشتہ سوموار رام اللہ میں نعلین کے مقام پر ایک فلسطینی نوجوان کو گولیاں مار کر شہید اور اس کے ساتھی کو شدید زخمی کردیا تھا۔ وہ دونوں گھر سے بازار میں سودا سلف لینے نکلے تھے۔
اسرائیلی فوج کی طرف سے غرب اردن کے فلسطینیوں کو سنہ 1948ء کے مقبوضہ علاقوں میں داخل ہونے کے الزام میں حراست میں لیا جاتا ہے۔ انہیں زدو کوب کیا جاتا ہے اور فلسطینیوں کے خلاف امن ومان کی آڑ میں دہشت گردی کے ارتکاب کے ساتھ معاشی دہشت گردی کا بھی ارتکاب کیا جاتا ہے۔
فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی فوج اور پولیس کی ریاستی دہشت گردی کے ساتھ ساتھ یہودی آباد کاروں کی طرف سے فلسطینیوں کی جان ومال پرحملوں کا سلسلہ بھی بدستور جاری ہے۔
حالیہ ایام میں غرب اردن کے شمالی شہر سلفیت ، وادی اردن، اور جنین میں متعدد مقامات پر فلسطینی کاشت کاروں،چرواہوں اور دیگر شہرویوں پر یہودی آباد کاروں نے پرتشدد حملے کیے۔ یہودی آباد کار فلسطینی شہریوں کے باغات میں گھس کر قیمتی اور پھل دار پودوں کو کاٹ کر پورے کے پورے باغات ویران کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔