امریکا نے ایک بار پھر فلسطینیوں کواسرائیل سے مذاکرات کے لیے دبائو ڈالونے پر زور دیتے ہوئے مذاکرات کی آڑ میں بلیک میل کرنے کی مذموم کوشش کی ہے۔ امریکی حکام کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اگرفلسطینی اتھارٹی مذاکرات کی میز پرواپس نہ آئی تو واشنگٹن غرب اردن پر اسرائیل کی عمل داری اور خود مختاری تسلیم کرلے گا۔
عبرانی زبان میں نشریات پیش کرنے والے ٹی وی چینل 13 کی رپورٹ کے مطابق امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی داخلی سیاسی صورت حال کی پیچیدگی کے باوجود امریکا چند ماہ میں وادی اردن اور غرب اردن پر اسرائیل کی خود مختاری تسلیم کرلے گا۔ امریکا فلسطینیوں کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کے لیے واپسی کا منظر ہے۔ اگر فلسطینی مذاکرات کی طرف نہیں آتے تو غرب اردن کے تمام علاقوں کواسرائیل کا حصہ سمجھا جائے گا۔
امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ امریکا صدی کی ڈیل منصوبے کو آگے بڑھانے کے لیے تیار ہے۔ اگر اسرائیل میں ایک بار پھرحکومت کی تشکیل میں ناکامی ہوتی ہے اور کنیسٹ کے ایک سال میں چوتھے انتخابات ہوتے ہیں تب بھی امریکا اپنے منصوبے کو آگے بڑھائے گا۔