پنج شنبه 01/می/2025

اسرائیلی فوج نے 53 سال میں 16 ہزار فلسطینی خواتین کو جیلوں میں ڈالا

اتوار 8-مارچ-2020

فلسطین می اسیران کے حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپ’کلب برائے اسیران’ کی ایک رپورت کے مطابق گذشتہ 53 برس میں صہیونی فوج نے 16 ہزار فلسطینی مائوں، بہنوں اور بیٹیوں کو حراست میں لے کر جیلوں میں قید کیا۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق کلب برائے اسیران کے  مطابق سنہ 1967ء کی جنگ کے بعد اسرائیلی فوج نے فلسطینی خواتین کے خلاف منظم انداز میں کریک ڈائون شروع کیا۔

آٹھ مارچ کو خواتین کے عالمی دن کے موقعے پر جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 43 فلسطینی خواتین اب بھی صہیونی زندانوں میں پابند سلاسل ہیں۔ ان میں 16 خواتین بچوں کی مائیں ہیں۔ ان میں 27 خواتین کو مختلف عرصے کی قید کی سزائوں کا سامنا ہے۔ ان میں ایک خاتون کو 16 سال قید کی سزا کا سامنا ہے۔ اسیرات میں شروق دویات اور شاتیلا ابو عیاد شامل ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صہیونی ریاست اور اس کے نام نہاد اداروں کی طرف سے بے گناہ فلسطینیوں کی بلا تفریق گرفتاریاں روز کا معمول بن چکی ہیں۔ مردوں کے ساتھ قابض فوج نے فلسطینی خواتین کو بھی حراست میں لینے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 14 اکتوبر 1967ء کو غرب اردن سے اسرائیلی فوج نے فاطمہ برناوی نامی ایک خاتون کو حراست میں لیا۔ برناوی پہلی فلسطینی خاتون تھیں جسے قابض فوج نےحراست میں لے لیا۔

برناوی کو 10 سال قید کے بعد 11 نومبر 1977ء کو رہا کیا گیا۔ سنہ 2019ء میں اسرائیلی فوج نے 128 فلسطینی خواتین حراست میں لیا۔ ان میں سے 29 اب بھی بدستور پابند سلاسل ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی