اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے کنیسٹ کے انتخابات میں دوسری سیاسی جماعتوں کے مقابلے میں زیادہ نشستیں حاصل کرنے کا اعلان کرنے کے ساتھ ہی ایک بارپھر وادی اردن اور غرب اردن کو صہیونی ریاست کی خود مختاری میں لانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہےکہ عوام نے بھاری مینڈیٹ سے ایک بار پھرکامیاب کرکے وعدےپورے کرنے کا موقع دیا ہے۔ وہ عوام کو مایوس نہیں کریں گے بلکہ وادی اردن اور دریائے اردن کے مغربی کنارے کو اسرائیل کی عمل داری میں لائیں گے۔
لیکوڈ پارٹی کے ایک اجلاس سے خطاب میں نیتن یاھو نے کہا کہ نئی حکومت کی قیادت بھی میں خود سنھبالوں گا۔ مقبوضہ مغربی کنارے اور وادی اردن پر اسرائیل کی خود مختاری قائم کی جائے گی۔ عرب اور مسلمان ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات استوار کیے جائیں گے۔ امریکا اور دوسرے اتحادیوں کے ساتھ ایران کی طرف سے درپیش خطرات کے لیے معاہدے کیے جائیں گے۔
‘فتح کی تقریر’ میں نیتن یاھو نے کہا کہ لیکوڈ پارٹی نے پارلیمانی انتخابات میں عظیم الشان کامیابی حاصل کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے تین بڑے ٹی وی چینلوں نے ہماری کامیابی کا اعلان کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام تر مشکلات کے باوجود ہم نے سنہ 1996ء کے انتخابات کے بعد بہت بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔
نیتن یاھو کا کہنا تھا کہ وہ دائیں بازو کے دوسرے سیاست دانوں کے ساتھ مل بیٹھ کر نئی حکومت کے لیے کام کریں گے۔ ہم جلد ہی اسرائیل میں مخلوط قومی حکومت تشکیل دیں گے۔
خیال رہے کہ اسرائیل میں ہونے والے کنیسٹ کے انتخابات میں نیتن یاھو کی جماعت نے 36 سیٹوں پر کامیابی حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ان کی ہم خیال دائیں بازو کی جماعتوں کی کل نشستیں جن میں نیتن یاھو کی لیکوڈ پارٹی کی 36 سیٹیں بھی شامل ہیں 60 کے قریب ہیں جب کہ ان کے حریف سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ بینی گینٹز کی جماعت’کاحول لاوان’ نے 28 سیٹیں حاصل کی ہیں۔