اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نےکہا ہے کہ روس فلسطینی دھڑوں میں مصالحت کی سنجیدہ کوششیں کررہا ہے۔ اس حوالے سے حماس کی طرف سے روس کو فلسطینی مصالحت کے حوالے سے چار شرائط پیش کی ہیں جو ماسکو کے ذریعے رام اللہ اتھارٹی تک پہنچائے جائیں گی۔
روس کے سرکاری ٹی وی چینل’ رشیا ٹو ڈے’ کو دیئے گئے انٹرویو میں اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ ہم نے مصالحت کے لیے چار شرائط رکھی ہیں۔ پہلی شرط پارلیمانی، صدارتی اور نیشنل کونسل کے انتخابات، دوسری نیشنل کونسل کا اجلاس رام اللہ سے باہر منتقل کرنا تاکہ اس میں تمام قومی قوتیں شرکت کرسکیں، تیسری شرط قاہرہ میں تمام جماعتوں کے سیکرٹری جنرل کی سطح کی کانفرنس اور چوتھی اور آخری شرط تمام فلسطینی دھڑوں پرمشتمل قومی حکومت کی تشکیل ہے۔
خیال رہے کہ حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ اتوار کے روز روس کے سرکاری دورے پر ماسکو پہنچے تھے۔
اپنے اس دورے کے دوران انہوں نے روسی وزیر خارجہ سیرگئی لافروف اور دیگر اعلیٰ حکام کے ساتھ ملاقاتیں کیں۔
ٹی وی کو انٹریو میں انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت نے قومی مصالحت کے لیے غیرمعمولی لچک دکھائی مگر حکومت کی تشکیل کی کوشش کامیاب نہیں ہو سکی۔ حماس کی کوششوں کو نظرانداز کرکے محمود عباس نے محمد اشتیہ کی قیادت میں حکومت تشکیل دے دی۔
انہوں نے کہا کہ روسی وزیر خارجہ سیرگئی لافروف نے حماس کی قومی وحدت کے لیے شرائط کا خیر مقدم کیا ہے۔
ایک دوسرے سوال کے جواب میں اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ ان کی جماعت نے حالیہ ایام میں قطری حکومت کے ساتھ غزہ کی پٹی کے نادار خاندانوں کے لیے امدادی پیکج میں اضافے کی درخواست کی تھی جو قبول کرلی گئی تھی۔
ایک دوسرے سوال کے جواب میں اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ حماس کے قطر اور کویت سے گہرےدوستانہ تعلقات قائم ہیں۔ سعودی عرب کے قضیہ فلسطین کے حوالے سے تبدیل ہوتے موقف کےباوجود سعودیہ کے ساتھ حماس کے تاریخی تعلقات قائم رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حماس کے تمام عرب اور مسلمان ممالک کے ساتھ تعلقات قضیہ فلسطین کے گرد گھومتے ہیں۔ حماس اور ایران کے تعلقات کسی دوسرے ملک کی قیمت پرنہیں۔ حماس کے ایک ہی وقت میں مصر اور ایران کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم ہیں۔ ہمارے دروازے اسرائیل کے سوا تمام ممالک کے لیے کھلے ہیں۔