اسرائیل کی مرکزی عدالت میں ایک فلسطینی خاندان کو زندہ جلانے کے جرم میں صہیونی دہشت گردوں کے خلاف دوبارہ مقدمہ چلانے کا عمل شروع کیا گیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق یہودی دہشت گردوں کے ایک گروپ نے 31 جولائی 2015ء کو غرب اردن کے شمالی شہر نابلس میں دوما کے مقام پر رات کی تاریکی میں دوابشہ خاندان کو اس کے گھر میں آتش گیر مواد چھڑک کر زندہ جلانے کا وحشیانہ جرم کیا گیا۔ اس واقعے میں دوابشہ خاندان میں میاں بیوی اور ان کا ایک شیر خوار بچہ شہید جب کہ متعدد ایک بچہ جھلس کر شدید زخمی ہوگیا تھا۔
عبرانی ٹی وی چینل کے مطابق دوابشہ خاندان کو زندہ جلانے والے دہشت گردں کو گرفتار کرنے کے بعد ان پر مقدمہ چلایا گیا مگر اسرائیلی عدالتوں کی طرف سے ملزمان کو بری کردیا گیا تھا۔ مرکزی ملزم عمیرام بن اولیئیل کو دوسرے ملزمان سے الگ کردیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ دیگر ملزمان کم عمر ہیں۔
بن اولیئیل کی دفاعی ٹیم کا کا دعویٰ ہے کہ ان کے موکل پر تشدد کرکے اعتراف جرم کرایا گیا تھا تاہم اسرائیلی خفیہ ادارہ شاباک اس کی تردید کرتا ہے۔
چوبیس اکتوبر 2019ء کو اسرائیلی عدالت نے دوابشہ خاندان کو زندہ جلانے میں ملوث دہشت گردوں کو کم عمر قرار دے کر انہیں بری کردیا تھا۔
تاہم اسرائیل کی مرکزی عدالت نے ان مجرموں کے خلاف دوبارہ مقدمہ کی کارروائی شروع کی گئی ہے۔