مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق گروپ’بتسلیم’ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دو سال کے دوران غزہ کی مشرقی سرحد پر احتجاج کرنے والے 19 فلسطینیوں کی آنکھوں پرگولیاں مار کر انہیں آنکھوں سے محروم کردیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے آنکھوں سے محروم ہونے والے فلسطینیوں میں سماجی کارکن، عام شہری اور صحافی بھی شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کی براہ راست فائرنگ سے 200 فلسطینی شہید اور 8 ہزار زخمی ہوئے۔ 2400 فلسطینی دھاتی گولیوں سے جب کہ تین ہزار فلسطینی آنسوگیس کی شیلنگ سے زخمی ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی طرف سے مسلط کی گئی 13 سالہ معاشی پابندیوں نے عام شہریوں کی زندگی پر تباہ کن اثرات مرتب کیے ہیں۔ ان پابندیوں کے باعث صحت کے مسائل، ادویات کی قلت، طبی سامان اور بنیادی سہولیات کی فراہمی میں مشکلات درپیش آئی ہیں۔