اسرائیلی انسانی حقوق کی تنظیم B’Tselem نے اسرائیلی جیلوں میں قید تمام فلسطینی انتظامی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
تنظیم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل نے فلسطینیوں کے لیے ایک عدالتی حقیقت قائم کی ہےجس کے تحت اس نے ان میں سے سینکڑوں کو بغیر کسی مقدمے کے اور غیر معینہ مدت کے لیے حراست میں لے لیا۔ یہ دعویٰ کیا کہ وہ مستقبل میں خلاف ورزی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
انسانی حقوق گروپ نے زور دے کر کہا کہ سیاست دان، اعلیٰ فوجی افسران، شن بیٹ، فوجی اور ریاستی استغاثہ، فوجی جج اور سپریم کورٹ کے جج سبھی اس پالیسی اوراس کے طرز عمل میں شراکت دار ہیں۔ اس کے نفاذ کے نتائج کی ذمہ داری اٹھاتے ہیں۔
انہوں نے چھ فلسطینیوں کی ہڑتالی قیدیوں کا حوالہ دیا۔ جنہوں نے انتظامی حراست کے خلاف احتجاج کیا ہے۔ان میں بتیس سالہ کاید الفسفوس بھی شامل ہے۔ وہ ایک سات سالہ بچی کا باپ ہے اور غرب اردن کے جنوبی شہر الخلیل کے نواحی علاقے دورا کا رہائشی ہے۔ وہ 121 دنوں سے بھوک ہڑتال پر ہے۔
قیدی مقداد قواسمہ (24 سال) جو کہ الخلیل کا رہائشی ہے جو 112 دنوں سے ہڑتال پر ہے اور بھوک ہڑتال کے طویل عرصے کے بعد اس کی طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے وہ اسپتال میں داخل ہے۔
34 سالہ قیدی علاء الاعرج ایک پانچ سالہ بچے کا باپ ہے اور طولکرم کا رہائشی ہےوہ 95 دنوں سے ہڑتال پرہے۔اسے وقتاً فوقتاً رملہ جیل کے کلینک میں منتقل کیا گیا ہے۔
قیدی ہشام ابو ھواش پانچ بچوں کا باپ اور دورا کا رہائشی ہے جو 86 دنوں سے ہڑتال پر ہے۔