اسرائیلی زندانوں میں پابند سلاسل فلسطینیوں سے تفتیش کے دوران صہیونی جلاد وحشیانہ اور غیرانسانی حربے استعمال کرتے ہیں۔ فلسطینی ذرائع ابلاغ میں ایک خاتون قیدی پر اسرائیلی عقوبت خانوں میں ڈھائے جانے والے مظالم کی لرزہ خیز تفصیلات سامنے آئی ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی محکمہ اموراسیران کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ غرب اردن کے وسطی شہر رام اللہ کے نواحی علاقے دیر سودان سے تعلق رکھنے والی 45 سالہ حلیمہ خندقجی کو وحشیانہ جسمانی، نفسیاتی اور ذہنی ٹارچر کیا گیا۔
خندقجی نے اپنے وکیل کو بتایا کہ صہیونی فوج نے اسے راستے سے اٹھایا اور المسکوبیہ نامی حراستی مرکز میں منقل کردیا گیا۔ اسیرہ نے بتایا کہ صہیونی جلادوں نے اسے برہنہ کرکے وحشیانہ جسمانی تشدد کا نشانہ ننایا۔
خندقجی نے بتایا کہ صہیونی جلادوں نے اسے ایک تاریک کمرے میں لے جا کر برہنہ کیا۔ پوچھ گچھ کے دوران صہیونی جلاد اس کے انتہائی قریب آتے، اس کے منہ کے اندر گھس کر اسے گندی گالیاں دیتے۔
اس نے بتایا کہ صہیونی جلادوں نے جسمانی تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد دھمکی دی کہ اگر اس نے اپنے الزامات کا اعتراف نہ کیا تواس کے بچوں کو بھی گرفتار کرلیا جائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں خندقجی نے بتایا کہ صہیونی جلاد اسے بار بار دیوار کے ساتھ پٹختے۔ انہوں نے میرے ہاتھ اور پائوں باندھ رکھے تھے۔ مجھے ٹوائلٹ جانے سے بھی محروم کردیا گیا۔ تفتیش کار وحشی درندے میرے سامنے آتے اور میری حالت زار پرمیرا مذاق اڑاتے۔ اس نے بتایا کہ مجھے مسلسل 9 دن تک المسکوبیہ حراست مرکز میں 13 جلادوں نے تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس کے بعد مجھے دامون نامی بدنام زمانہ جیل میں ڈال دیا گیا۔