اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ نے فلسطینی اتھارٹی پر ایک بار پھر اسرائیل کے ساتھ جاری اس کے سیکیورٹی تعاون کےخاتمے پر زور دیا ہے۔ حماس نے فلسطینی اتھارٹی سے کہا ہے کہ وہ غرب اردن میں عوام اور مزاحمتی قوتوں کو قابض دشمن کے خلاف لڑنے کی آزادی فراہم کرے تاکہ فلسطینی نصرت القدس اور الاقصیٰ کی جنگ لڑ سکیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ جاری سیکیورٹی تعاون فلسطینی قوم کے خلاف جرم کے مترادف ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ پروگرام کے اعلان کے بعد اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی اور انٹیلی جنس شعبے میں تعاون کا کوئی جواز باقی نہیں رہا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ فلسطینی قوم اور مزاحمتی قوتوں کے پائوں میں ڈالی گئی زنجیریں کھول دی جائیں تاکہ وہ دفاع القدس، الاقصیٰ اور فلسطین کی آزادی کی جنگ لڑ سکیں۔
غزہ میں حماس کے زیرانتظام ٹرمپ کی صدی کی ڈیل کے خلاف نکالے گئےایک جلوس سے خطاب کرتے ہوئے حماس رہ نما ماھر صبرہ نے کہا کہ امریکی صدر کا منصوبہ انسانیت کے خلاف جرم کی دستاویز ہے۔ یہ صرف فلسطینی قوم کے خلاف ہی نہیںبلکہ القدس اور پوری مسلم امہ کے خلاف سنگین جرم ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی تعاون جاری رکھنا امریکا کے اس نام نہاد امن منصوبے پرعمل درآمد میں دشمن کے ساتھ تعاون کرنے کے مترادف ہے۔