چهارشنبه 30/آوریل/2025

ٹرمپ کی سنچری ڈیل کے بعد فلسطین میں صحافی غیر محفوظ ہوچکے: عالمی تنظیم

جمعہ 14-فروری-2020

بین الاقوامی صحافتی تنظیم’ رپورٹرز ود آئوٹ بائونڈریز’ نے فلسطین میں ہونے والے پرامن مظاہروں کے دوران صحافیوں کو کوریج سے روکنے پر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت امریکا کے مشرق وسطیٰ کے لیے پیش کردہ متنازع سنچری ڈیل منصوبے کے خلاف ہونے والے مظاہروں کو روکنے کے ساتھ ساتھ صحافیوں‌کو ان ریلیوں‌کی کوریج سے بھی روک رہا ہے۔ تنظیم نے خبر دار کیا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کے اعلان کے بعد فلسطین میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں صحافی غیر محفوظ ہوچکے ہیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق صحافتی تنظیم کی طرف سے گذشتہ روز جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حالیہ ایام میں اسرائیلی فوج نے 12 فلسطینی صحافیوں کو صرف اس لیے حراست میں لیا کیونکہ وہ ‘سنچری ڈیل’ کے خلاف نکالے جانے والے مظاہروں کی کوریج کر رہے تھے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کی طرف سے نہ صرف صحافیوں کو حراست میں لیا گیا بلکہ انہیں بری طرح مارا پیٹا گیا اور ایک درجن صحافی اسرائیلی فوج کے تشدد سے زخمی ہوئے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ 28 جنوری 2020ء کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سنچری ڈیل منصوبے کے اعلان کے بعد اسرائیلی فوج اور پولیس نے 16 بار فلسطینی صحافیوں‌کو مظاہروں کی کوریج سے روکا۔

اس دوران اسرائیلی فوج کی طرف سے صحافیوں کو براہ راست آتشیں گولیوں، آنسو گیس کی شیلنگ اور دیگر پرتشدد ہتھکنڈے استعمال کیے۔ صحافیوں‌کو دھاتی گولیوں اور آنسوگیس کی شیلنگ سے نشانہ بنانے کے پانچ واقعات ریکارڈ‌کیے گئے۔

رپورٹر ود آوئٹ بائونڈریز ی چیئرپرسن برائے مشرق وسطیٰ ساپرینا بینوی نے بتایا کہ فلسطینی صحافی صرف اپنا پیشہ وارانہ کام کرنا چاہتے ہیں مگر انہیں اسرائیلی فوج کی طرف سے احتجاجی مظاہروں‌کی کوریج سے طاقت کے ذریعے روکا جا رہا ہے۔ اسرائیلی ریاست کی پالیسی کیے تحت فلسطین میں صحافی غیر محفوظ ہوچکے ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی