اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے بزرگ فلسطینی رہ نما اور اسلامی تحریک کے سربراہ الشیخ راید صلاح کو دی جانے والی 28 ماہ قید کی سزا کی شدید مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ الشیخ راید صلاح کو سزائے قید امریکا کے مشرق وسطیٰ کے’سنچری ڈیل’ منصوبے کا حصہ اور اسے آگےبڑھانے کی راہ ہموار کرنا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسماعیل ھنیہ کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ الشیخ راید صلاح کو دی جانے والی قید کی سزا سرا سر ان انصافی اور ظلم ہے۔ اس سزا کا اصل ہدف اور مقصد امریکا کے سازشی منصوبے صدی کی ڈیل کو آگے بڑھانا، القدس کی اسلامی اور عرب شناخت مٹانا اور فلسطینی قوم کے خلاف جرائم کو آگے بڑھاتے ہوئے مسجد اقصیٰ اور القدس کو یہودیت میں تبدیل کرنا ہے۔
اسماعیل ھنیہ نے الشیخ راید صلاح کو سنائی جانے والی 28 ماہ قید کی سزا کو صہیونی ریاست کی عدالتی دہشت گردی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بزرگ فلسطینی رہ نما کو ‘دہشت گردی’ پراکسانے کے الزام میں سنائی جانے والی سزا خود اسرائیل کی کھلم کھلا دہشت گردی ہے۔
حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ نے الشیخ راید صلاح کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ملک گیر تحریک شروع کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
خیال رہے کہ اسرائیل کی ایک مجسٹریٹ عدالت نے کل سوموار کے روز اسلامی تحریک کے سربراہ الشیخ راید صلاح کو 28 ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔ اس میں ان کی 11 ماہ قید کی وہ سزا بھی شامل ہے جو وہ کاٹ چکے ہیں۔