لبنان کے ایک سرکردہ شیعہ عالم دین اور السید محمد حسین فضل اللہ فائونڈیشن کے چیئرمین علامہ علی فضل اللہ نے مقبوضہ بیت المقدس میں گذشتہ دو روز کے دوران ہونے والے دو فدائی حملوں کی تعریف کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ القدس میں فدائی حملےامریکا اور اسرائیل کے مزعومہ امن منصوبے’ڈیل آف دی سنچری’ کا رد عمل ہیں۔ ہم فلسطینی قوم کی اپنے حقوق، آزادی اور حق خود ارادیت کے لیے جاری جد جہد اور مزاحمت کی حمایت کرتے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق جمعہ کے روز بیروت میں مسجد امامین الحسنین میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب میںکہا کہ امریکا کے سازشی منصوبے صدی کی ڈیل کے خلاف عالمی، عرب اور مسلم دنیا کا رد عمل جاری ہے۔ گذشتہ ہفتے عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم دونوںنے امریکا کے مشرق وسطیٰ منصوبے کو مسترد کردیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ عرب اور مسلم دنیا اپنی حکومتوں کی طرف سے ٹھوس، قابل قبول اور جرات مندانہ عملی اقدامات کی منتظر ہے۔ امریکا کا سنچری ڈیل جتنا پڑا خطرناک منصوبہ ہے اس پر اتنا ہی سخت اور جرات مندانہ رد عمل بھی آنا چاہیے۔
لبنانی عالم دین نے کہا کہ بیت المقدس میں ایک ہفتے کے دوران قابض صہیونی فوج پر دو فدائی حملے اس بات کا ثبوت ہیں کہ فلسطینی قوم نے امریکا اور اسرائیل کے صدی کی ڈیل منصوبے کو مسترد کردیا ہے۔
علی فضل اللہ نے اسرائیلی ریاست کے ساتھ دوستی کی کوششیں کرنے والے عرب ممالک کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ بعض عرب ممالک فلسطینی قوم کے حقوق کی قیمت پر اپنے سیاسی مفادات کا دفاع کررہےہیں۔