اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے سیاسی شعبے کے سابق سربراہ خالد مشعل نے فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس پر زور دیا ہے کہ وہ امریکا کے نام نہاد امن منصوبے ‘صدی کی ڈیل’ کے خلاف اپنے دعووں اور اعلانات پرعمل درآمد کرائیں۔
ایک مقامی اخبار ‘القدس’ کو دیئے گئے انٹرویو میں خالد مشعل نے کہا کہ فلسطینی قوم صدر عباس کی طرف سے امریکی ۔ صہیونی سازشی منصوبے صدی کی ڈیل کے خلاف جاری کردہ اعلانات اور بیانات پرعمل درآمد کی منتظر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حماس صدر عباس کی طرف سے سنچری ڈیل کے خلاف اعلانات کی حمایت کرتی ہے مگر فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے ان اعلانات کو اقدمات میں تبدیل نہیں کیا گیا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کو اسرائیل کے ساتھ جاری فوجی تعاون فوری طورپر ختم کرنا ہوگا۔ صدر عباس اس حوالے سے بار بار اعلانات کرچکے ہیں مگر ان پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔
خالد مشعل کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم کا یہ حق ہے کہ وہ فلسطینی اتھارٹی کے کردار کو صرف قوم کے مفادات کے لیے مختص کرنے کا مطالبہ کرے اور اسرائیل کی چاکری سے باہر نکالے۔
انہوںنے مزید کہا کہ امریکا کا سنچری ڈیل منصوبہ قضیہ فلسطین کے تصفیے کے مترادف ہے۔ فلسطینی قوم کے حق خود ارادیت کے ساتھ پناہ گزینوںکے حق واپسی سے بھی فلسطینیوںکو محروم کردیا گیا ہے۔
خالد مشعل کا کہنا تھا کہ القدس اور فلسطینی پناہ گزینوں کے حق واپسی کے بغیر کون سی ریاست ہوسکتی ہے۔ فلسطینی قوم مکمل آزاد اور خود مختار ریاست کا مطالبہ کرتی ہے۔ اس کے ساتھ ہمارا مطالبہ ہے کہ اسرائیلی دشمن کی جیلوں میں قید ہزاروں فلسطینیوں کو بھی باعزت رہا کیا جانا چاہیے