اسلامی جہاد نے فلسطینی اتھارٹی کے اسرائیل اور امریکا کے ساتھ جاری در پردہ تعاون کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اسلامی جہاد کے مرکزی رہ نما کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی قیادت کے قول و فعل میں کھلا تضاد ہے۔ وہ ایک طرف امریکا اور اسرائیل کے بائیکاٹ کی بات کرتے ہیں اور دوسری طرف ان دونوں ملکوں کے ساتھ سیکیورٹی تعاون بھی جاری ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسلامی جہاد کے رہ نما اور جماعت کے سیاسی شعبے کے رکن محمد الھندی نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے امریکی سی آئی اے اور اسرائیلی خفیہ اداروں کے ساتھ تعاون جاری رکھنا فلسطینی اتھارٹی کے کردار پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔
اسلامی جہاد کی طرف سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب امریکی سی آئی اے کی چیئرپرسن ‘جینا ھازیل’ نے رام اللہ کا دورہ کیا اور فلسطینی اتھارٹی کے انٹیلی جنس حکام اور انٹیلی جنس چیف ماجد فرج، وزیر حسین الشیخ اور دیگر عہدیداروں سے ملاقاتیں کیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت انٹیلی جنس حکام نے امریکی وفدکو یقین دلایا کہ وہ حالیہ کشیدگی کے باوجود امریکا کے ساتھ انٹیلی جنس شعبے میں تعاون جاری رکھیں گے۔
خیال رہے کہ گذشتہ 28 جنوری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے مشرق وسطیٰ کے لیے نام نہاد امن منصوبے’سنچری ڈیل’ کے اعلان کے بعد فلسطینی اتھارٹی اور امریکا کے درمیان سخت کشیدگی پائی جاتی ہے۔
فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمودعباس نے اعلان کیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اسرائیل کے ساتھ کسی قسم کے تعاون نہیں کرے گی۔