چینی حکام نے بتایا ہے کہ ملک میں نئے کرونا وائرس کی وجہ سے ہونے والی تصدیق شدہ اموات کی تعداد 361 ہوگئی ہے۔ گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران صوبہ ھوبی میں اس مہلک وائرس کے نتیجے میں مزید درجنوں افراد جان کی بازی ہار گئے۔ چین میں پھوٹنے والی اس وباء کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتیں سارس وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں سے تجاوز کرگئی ہیں۔
صوبہ ہوبی کے ہیلتھ کمیشن کے ذریعہ شائع ہونے والے تفصیلات سے ظاہر ہوا ہے کہ وبا پھیلنے مزید میں تیزی آئی ہے۔ پچھلے 24 گھنٹوں میں سیکڑوں نئے کرونا متاثرین کی نشاندہی کی گئی ہے جس کے بعد اس مہلک وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 17 ہزار 205 تک جا پہنچی ہے۔
سال 2020ء میں چین میں پھیلنے والے کرونا وائرس میں ہونے والا جانی نقصان سنہ 2003ء میں پھوٹنے والے سارس وائرس سے بھی زیادہ ہلاکت خیز واقع ہوا ہے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ یہ کرونا وائرس پہلی بار چین کے صوبہ ھوبی کے ووہان شہرکی ایک مارکیٹ میں ظاہر ہوا جہاں جنگلی جانور فروخت ہوتے ہیں۔ نئی سال کی تعطیلات کی وجہ سے اس کے پھیلائو میں اس لیے بھی اضافہ ہوا کہ چینیوں کی بڑی تعداد چھٹیاں منانے کے لیے اندرون اور بیرون ملک سفر کرتے ہیں۔
چین نے اس وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات اٹھائے جن میں ووہان اور اس کے گردونواح صوبہ ہوبی میں 50 ملین سے زائد افراد کو الگ تھلگ کردیا گیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے اس وائرس کی وجہ سے بین الاقوامی "ہنگامی حالت” نافذ کی ہے جب کہ کئی ممالک نے چین کے لیے اپنے شہریوں کی آمدو رفت روک دی ہے۔
انڈونیشیا نے بھی چین کے لیے اپنی فضائی سروس بند کردی ہے جب کہ کئی دوسرے ممالک اب تک کرونا وائرس کی وجہ سے چین کے ساتھ فضائی آمد ورفت بند کرچکے ہیں۔