اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ امن منصوبے کو ایک ‘نام نہاد’ اسکیم قرار دیتے ہوئے اسے غاصب صہیونی ریاست کے تحفظ کا نیا امریکی اقدام قرار دیا ہے۔ حماس نے پورے عزم کے ساتھ کہا ہے کہ فلسطینی قوم امریکیوں اور صہیونیوں کی ملی بھگت سے تیار کردہ اس امن منصوبے کو ناکام سے دوچار کریں گے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی قوم اپنے وطن کی آزادی کے لیے ہرطرح کی قربانی دینے کے لیے تیار ہے۔ ہم امریکا اور صہیونیوں کے کسی نام نہاد امن فارمولے قبول نہیں کریں گے بلکہ اس اسکیم کو بری طرح ناکام بنایا جائےگا۔
بیان میں کہا گیا ہےکہ فلسطینی قوم کی آزادی، خود مختاری، حق خود ارادیت، مقدسات اور حق واپسی کو بالائے طاق رکھ کرکسی برائے نام امن اسکیم کو آگے بڑھانےاور اسے کامیاب ہونے کا موقع نہیں دیا جائےگا۔
حماس کے ترجمان حازم قاسم نے کہا کہ امریکیوں کو فلسطینی قوم پراپنی مرضی مسلط کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم اپنے حقوق کو تباہ کرنے والی ہرسازش کا فولادی چٹان بن کر مقابلہ کرے گی۔ ہم اپنے حقوق کے سودے بازی کسی صورت میں قبول نہیں کریں گے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم اپنے حقوق کے حصول کے لیے ہرسطح پر جدو جہد جاری رکھے گی۔ فلسطینی قوم کے مستقبل کا فیصلہ کسی اور کو نہیں بلکہ خود فلسطینی قوم کو کرنا ہے۔ ہمارا انقلاب، جدو جہد اور آزادی کے حصول کے لیے قربانیاں دینے کا سلسلہ منطقی انجام تک جاری رہے گا۔
حازم قاسم کا کہنا تھا کہ ہم اپنے وطن کی سرحدوں کا تعین اپنے خون سے کریں گے۔ اپنی تاریخ کے دفاع کے لیے ہرقربانی دیں گے۔ امریکا یا دنیا کی کوئی دوسری طاقت فلسطینی قوم کے شہداء اور آزادی کے لیے بہائے گئے خون سے غداری کی راہ ہموار نہیں کرسکتی۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ منگل کے روز اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے واشنگٹن کے دورے سے قبل مشرق وسطی سے متعلق اپنے امن منصوبے کے اعلان کا ارادہ رکھتے ہیں۔
جمعرات کے روز فلوریڈا میں اترنے سے قبل صدارتی طیارے میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایک "شان دار منصوبہ” ہے۔
معلوم رہے کہ وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ اور نیتن یاہو کی آئندہ ملاقات میں فلسطینی جانب کو دعوت نہیں دی گئی تاہم فلسطینیوں نے باور کرایا ہے کہ وہ مذکورہ امن منصوبے کو مسترد کرتے ہیں۔
امریکی انتظامیہ اور فلسطینیوں کے درمیان رابطے سے متعلق سوال پر ٹرمپ نے مبہم انداز میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ "ہم نے اُن کے ساتھ مختصرا بات چیت کی ہے”۔ امریکی صدر نے مزید کہا کہ "مجھے یقین ہے کہ ابتدا میں وہ منفی صورت میں جواب دے سکتے ہیں مگر درحقیقت یہ (منصوبہ) اُن کے لیے نہایت مثبت ہے”۔
اس سے قبل ٹرمپ نے جمعرات کو اپنے سرکاری اکاؤنٹ پر ایک ٹویٹ میں مشرق وسطی میں امن منصوبے کے جلد اعلان سے متعلق خبروں کو غلط قرار دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ "امریکا آئندہ ہفتے وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور بلیو اینڈ وائٹ سیاسی اتحاد کے سربراہ بینی گینٹس کے استقبال کا خواہاں ہے”۔ ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ "ہمارا امن منصوبہ جس کو پوشیدہ رکھا گیا ہے ،،، اس کی تفصیلات اور اعلان کے وقت کے متعلق رپورٹیں محض قیاس آرائیاں ہیں”۔