اسرائیلی زندانوں میں پابند سلاسل فلسطینی مائوں بہنوں اور بیٹیوں پر صہیونی جلاد نہ صرف ظلم کے پہاڑ توڑتے اور انہیں جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بناتے ہیں وہیں یہ درندہ صفت فرعون بے بس اور نہتی فلسطینی بیٹیوں کی آبرو سے کھیلنے کے گھنانونے جرائم سے بھی باز نہیں آتے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی محکمہ اموراسیران نے اسرائیلی عقوبت خانے میں قید ایک 22 سالہ فلسطینی دوشیزہ کی آبرو ریزی کا گھنائونا جرم بے نقاب کیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بیت المقدس کے شمال میں قائم قلندیا پناہ گزین کیمپ کی رہائشی اسیر میس ابو غوش کو صیہونی عقوبت خانے میں دورن حراست تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ اس کی عصمت سے بھی کھلواڑ کیا گیا۔ تفتیش اور پوچھ تاچھ کی آڑ میں اسے جس گھنائونے اور مکروہ جرائم کا نشانہ بنایا گیا جس نے اسرائیلی ریاست کے جرائم کا پردہ چاک کر دیا ہے۔
میس ابو غوش کو صہیونی فوج نے 29 اگست 2019ء کو حراست میں لیا۔ صہیونی فوج اس کے گھر میں داخل ہوئے اور اسے دھکا دے کر پیٹھ کے بل گرا دیا۔ اس کے بعد اس کی آنکھوں پر پٹی باندھی گئی اور اس کے ہاتھ کمر پر باندھ دیئے گئے۔ اسے ایک فوجی جیپ میں منہ کے بل پھینک دیا گیا اور قلندیا چوکی پر لے جایا گیا۔ اس چوکی پر موجود مرد صہیونی فوجیوں نے اسے غلیظ گالیاں دینا شروع کیں اور اس کے کان کے بہت قریب آکر چلا چلا کر اسے گالیاں اور دھمکیاں دیتے۔
میس ابو غوش نے اپنی وکیل کو بتایا کہ اسے المسکوبیہ نامی ایک ٹارچر سیل میں لے جایا گیا جہاں اس کے کپڑے تک اتار لیے گئے۔ اسے نیم برہنہ کرکے پوچھ تاچھ شروع کی گئی۔
اس نے بتایا کہ وہ انتہائی سرد کمرے میں نیم برہنہ انداز میں بے بس کئی کئی گھنٹے پڑی رہتی۔ یہ سلسلہ مسلسل چھ دن تک جاری رہا اور صہیونی درندے روزانہ اسے برہنہ کر کے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا۔ صہیونی جلاد اس کے جسم کے نازک اعضاء کو چھونے کی مذموم حرکات کرتے۔ اسے دن اور رات کو نیند سے مسلسل محروم رکھا جاتا۔ صہیونی تفتیش کار بدل بدل کر آتے اور اس کے ساتھ مسلسل ہتک آمیز سلوک کرتے۔
اس نے بتایا کہ صہیونی جلادوں نے اس کے سیل میں کاکروچ چھوڑ دیے تاکہ وہ مجھے ان کے ذریعے اذیت پہنچائیں۔ اس کے پاس پینے کے لیے پانی تک نہیں ہوتا تھا اور وہ پیاس بجھانے کے لیے اپنی زبان ٹھنڈے فرش پر لگاتی۔ اس طرح ابو غوش کو مسلسل 30 روز تک ایسے ہی توہین آمیز سلوک کا نشانہ بنایا گیا جہاں بار بار اس کی عصمت دری کی گئی۔ میس ابو غوش کے ایک بھائی حسین ابو غوش اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں شہید کیے جا چکے ہیں جب کہ 17 سالہ سلیمان ابو غوش مسلسل انتظامی قید میں ہیں۔