ترکی نے سعودی عرب کی ایک عدالت کی طرف سے صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ہونے کی پاداش میں سزائے موت دینے کے فیصلے کو مسترد کردیا ہے۔ انقرہ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی عدالت نے خاشقجی کے اصل قاتلوں کو بری کردیا اور نام نہاد ٹرائل کے ذریعے نامعلوم افراد کو سزائیں دے کرمجرموں کو تحفظ دیا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ صحافی جمال خاشقجی کو 2 اکتوبر کو انقرہ میں سعودی عرب کے قونصل خانے میں جانے کے بعد سعودی عرب سے آئے جلادوں نے بے دردی کے ساتھ قتل کرکے اس کی لاش غائب کردی تھی۔
سعودی عرب نے خاشقجی کے قتل کے جرم کو تسلیم کرتے ہوئے اس میں ملوث 11 افراد کے خلاف مقدمہ چلانے کا اعلان کیا تھا۔ حال ہی میں سعودی عرب کی سرکاری عدالت نے پانچ افراد کو خاشقجی قتل کیس میں قصور وار قرار دے کرانہیں سزائے موت دینے کی سفارش کی تھی۔
ترکی کے ایوان صدر کے ترجمان فرخر الدین الطون نے ایک بیان میں سعودی عدالت کے فیصلے کو مسترد کردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سعودی عدالت خاشقجی کے اصل قاتلوں کو بری کرنے کے بعد فرضی ناموں کا ٹرائل کرکے دنیا کو گمراہ کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عدالت نے نام نہاد مجرموں فرضی ٹرائل کے ذریعے مقدمہ چلانے کا اعلان کرکے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی ہے۔ جن عہدیداروں نے خاشقجی کے قتل کے لیے جلادوں کی ٹیم استنبول بھیجی تھی انہیں تحفظ دیا جا رہا ہے۔ ان مجرموں نے خاشقجی کی لاش تک غائب کردی تھی۔
الطون کا مزید کہنا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کے اصل قاتلوں کو بری کردیا گیا اور وہ کھلے عام گھوم پھر رہے ہیں جب کہ ایک بے گناہ صحافی کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے والوں کو بچا کر دنیا کو دھوکہ دینے کی بھونڈی کوشش کی جا رہی ہے۔
خیال رہے کہ سعودی عرب کی عدالت نے 23 دسمبر کو تین سینیر عہدیداروں کو خاشقجی کےقتل میں بری کرتے ہوئےپانچ کو سزائے موت اور تین کو قید کی سزا کا حکم دیا تھا۔ تاہم ان مجرموں کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔