اسرائیل کے ایک سینیر دفاع تجزیہ نگار اور فلسطینی و عرب امور کے ماہر ڈاویر مور نے اعتراف کیا ہے کہ اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ کے عسکر ونگ القسام بریگیڈ نے غزہ کی پٹی کے علاقے میں اسرائیلی فوج کے لیے معلومات کا حصول مشکل بنا دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ایک اخبار ویب سائٹ پر شائع مضمون میں ڈاویر مور نے لکھا ہے کہ ہمارے (اسرائیل کے) انٹیلی جنس ادارے القسام بریگیڈ کے سامنے بے بس ہوگئے ہیں۔ القسام نے غزہ کی پٹی میں معلومات کے حصول کو مشکل بنا دیا ہے۔
اسرائیلی تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ القسام بریگیڈ نے ایک ایسا ٹیلی کام سسٹم تیار کیا ہے جو اسرائیل کے لیے جاسوسی کی کسی بھی کوشش کی نشاندہی کرکے اسے ناکام بنا دیتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل انٹیلی جنس کے ایک نئے دور میں داخل ہوگیا ہے۔ ہمیں غزہ کی پٹی میں معلومات کے حصول میں کافی مشکلات پیش آرہی ہیں اور ہمارے سیکیورٹی اور جاسوسی کے لیے کام کرنے والے ادارے القسام بریگیڈ کے سامنے بے بس ہوگئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی کا علاج اسرائیلی انٹیلی جنس اداروں کے لیے ایک نیا چیلنج بن چکا ہے۔مارچ 2019ء کو اسرائیلی فضائیہ نے غزہ میں تینزل منزلہ ایک عمارت کو بمباری سے تباہ کردیا تھا۔ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ حماس اس عمارت کو انٹیلی جنس ریسرچ اور سیکیورٹی سے متعلق معلومات جمع کرنے کے لیے استعمال کررہی تھی۔
اس کارروائی سے چند ماہ قبل القسام بریگیڈ نے خان یونس میں کیے گئے اسرائیلی فوجی آپریشن کی تفصیلات کا انکشاف کرکے صہیونی انٹیلی جنس اداروں کو حیران کردیا تھا۔ اس آپریشن میں سات فلسطینی مجاھدین شہید اور اسرائیلی فوجی آپریشن کا سربراہ اور متعدد دیگر اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔
اسرائیلی فوج اور انٹیلی جنس اداروں نے اس کارروائی میں ناکامی کو فوج اور خفیہ اداروں کے لیے صدمہ قرار دیا تھا۔