اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے بانی رہ نما الشیخ ابراہیم الیازوری نے کہا ہے کہ اسرائیلی دشمن نے حماس کا وجود ختم کرنے کے لیے 32 سال کے دوران طاقت کا ہر حربہ استعمال کیا مگر صہیونی ریاست کی ہرچال الٹ ہوئی۔ اسرائیل حماس اور اس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کو ختم کرنے کی کسی بھی سازش اور منصوبے میں کامیاب نہیں ہوسکا۔
مرکزاطلاعات فلسطین سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے الیازوری کا کہنا تھا کہ حماس اور اس کے عسکری ونگ کا تحریک آزادی کے لیے سفر جاری ہے اور آزادی تک ہمارا مشن جاری ہے گا۔ 32 سال پیشتر فلسطین میں حماس کی صورت میں لگایا گیا یہ پودا آج ایک سایہ دار اور پھل دار درخت بن چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حماس کی جڑی عوام میں بہت گہری ہیں اور اس کی شاخیں دور دور تک پھیلی ہوئی ہیں۔ آج یہ ایک تن آور درخت ہے جسے دنیا کی کوئی طاقت نہیں مٹا سکتی۔ حماس کے پاس القدس اور مسجد اقصیٰ کی آزادی کی طاقت اور اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی رہائی کی صلاحیت موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری طرف سے اسرائیلی زندانوں میں قید ہمارے بھائیوں کو یہ خوش خبری سنا دیں کہ جلد ہی فلسطینی مجاھدین’وفا احرار2′ معاہدہ کریں گے۔ اسیران بس تھوڑا صبر کریں۔ القسام بریگیڈ اپنے شکار کی بھاری قیمت وصول کرے گی۔
خیال رہے کہ الیازروی حماس کے بانی ارکان میں شامل ہیں۔ وہ سنہ 1940ء کو بیت دارس میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے الشیخ احمد یاسین، عبدالعزیز الرنتیسی، عبدالفتاح دخان، صلاح شحادہ اور عیسیٰ النشار کے ساتھ مل کر 14 دسمبر 1987ء کو حماس کی تشکیل کی تھی۔
الیازوری نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ حماس اور اس کا عسکری ونگ اس وقت ایک مضبوط طاقت بن چکے ہیں۔ حماس اور اس کے عسکری ونگ کا پہلا اور آخری ہدف فلسطین کی آزادی ہے اور ہم اس مقصد کے لیے ہرقربانی دینے کے لیے تیار ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین کی آزادی بہت قریب ہےت اور چند سال میں اللہ نے چاہا تو القدس، مسجد اقصٰی اور فلسطین کا چپہ چپہ دشمن کے تسلط سے آزاد ہو جائے گا۔