شنبه 16/نوامبر/2024

اسرائیلی زندان میں فلسطینی قیدی کو نفسیاتی تشدد کا سامنا

ہفتہ 14-دسمبر-2019

فلسطین میں اسرائیلی جیلوں میں پابند سلاسل فلسطینی قیدیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے ‘کلب برائے اسیران’ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ بیماری میں مبتلا ایک فلسطینی موسیٰ صوفان کو صہیونی زندانوں میں نفسیاتی تشدد اور اذیتوں کا سامنا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسیر کلب برائے اسیران کا کہنا ہے کہ موسی صوفان اس وقت ‘نفحہ’ نامی حراستی مرکز میں قید ہے۔ چند روز قبل اسے کینسر کا مرض لاحق ہونے کی تشخیص کی گئی تبی جس کے بعد اسے جیلوں کے درمیان قیدیوں کو منتقل کرنے کے لیے گاڑی میں ڈال کر اسے مزید اذیت دی گئی اور نام نہاد اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اسے کسی قسم کی طبی امداد فراہم نہیں کی گئی۔

کلب برائے اسیران کا کہنا ہے کہ صہیونی جیلر ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت اسیر فلسطینی پر نفسیاتی تشدد اور ان پر دبائو ڈالنے کے حربے استعمال کرتے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگرچہ اسرائیلی حکام کی طرف سے اسے کینسر کا مرض لاحق ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے مگر یہ دعویٰ غلط لگتا ہے اور اسے صرف نفسیاتی دبائو اور ذہنیی تشدد کا شکار کرنے کے لیے کینسر کے لاحق ہونے کا ڈراوا دیا جا رہا ہے۔

کلب برائے اسیران کا کہنا ہے کہ صوفان سنہ 2017ء کو اسرائیلی جیلوں میں اسیران کے حقوق کے لیے طویل بھوک ہڑتال میں بھی شامل رہ چکا ہے۔44 سالہ صوفان کا تعلق غرب اردن کے شمالی شہر طولکرم کا رہائی ہے اور کچھ سال قبل اس کے غدود میں پھوڑا پیدا ہونے کا انکشاف کیا گیا تھا۔ صہیونی حکام کی طرف سے اسے جیل میں کسی قسم کی طبی امداد فراہم نہیں کی گئی ہے۔ صوفان کو سنہ 2013ء کو گرفتاری کے بعد عمر قید کی سزا د ی گئی۔ دوران حراست اسے طویل عرصے تک تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

مختصر لنک:

کاپی