قابض صہیونی حکام نے اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے غرب اردن سے تعلق رکھنے والے ایک سرکردہ رہ نما الشیخ جمال الطویل کو 22 ماہ قید میں رکھنے کے بعد گذشتہ روز رہا کردیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غرب اردن کے وسطی شہر رام اللہ کے نواحی علاقے البیرہ سے تعلق رکھنے والے جمال الطویل حماس کے سرکردہ رہ نمائوں میں شمار ہوتے ہیں۔
وہ سنہ 2005ء میں البیرہ بلدیہ کے میئر بھی مقرر ہوئے۔ انہیں اسرائیلی فوج نے الخلیل شہر کی الظاہریہ چیک پوسٹ سے حراست میں لینے کے بعد جیل میں ڈال دیا تھا۔
حراست میں لیے جانے کے بعد 57 سالہ الشیخ جمال الطویل کو انتظامی قید میں ڈال دیا گیا اور ان کی قید میں بار بار توسیع کی جاتی رہی اور 22 ماہ کے بعد انہیں رہا کیا گیا۔
فلسطینی سماجی کارکن اور الشیخ جمال الطویل کی صاحب زادی بشریٰ الطویل نے حال ہی میں بتایا تھا کہ ان کے والد نے صحرائے النقب کی جیل میں انتظامی قید کے خلاف بھوک ہڑتال شروع کی ہے۔ وہ سنہ 2014ء کے دوران بھی اسرائیلی جیل میں تھے اور انتظامی قید کے خلاف انہوں نے مسلسل 64 دن تک بھوک ہڑتال کی تھی۔
انہیں آخری بار اسرائیلی فوج نے 15 اپریل 2018ء کو حراست میں لیا اور اچھ ماہ کی انتظامی قید میں ڈال دیا تھا۔ اس کے بعد ان کی مدت حراست میں بار بار توسیع کی جاتی رہی ہے۔