فلسطین کے جنگ سے تباہ حال علاقے غزہ کی پٹی میں بحالی اور تعمیر نو کمیٹی کے چیئرمین اور فلسطینی پارلیمنٹ کے رکن جمال الخضری نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں آباد ڈیڑھ ملین لوگوں کی زندگی کا دارو مدار بیرونی امداد پر ہے۔
غزہ کی پٹی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں الخضری نے کہا کہ صہیونی ریاست کی طرف سے مسلط کی گئی جنگ بندی اور جنگوں کے نتیجے میں غزہ میں معیشت کی صورت حال ابترہے۔
الخضری کا مزید کہنا ہے کہ غزہ میں موجودہ صورت حال انتہائی خطرناک ہے۔غزہ میں 13 سال سے عوام بدترین ناکہ بندی کا شکار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی میں بسنے والے فلسطینیوں کی زندگی انتہائی مشکلات کا شکارہیں۔ اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث غربت اور بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے۔
الخضری نے کہا کہ غزہ میں ڈیڑھ ملین افراد غیرملکی امداد پر انحصار کرتے ہیں۔ ان میں ایک بڑی تعداد پناہ گزینوں پر مشتمل ہے جو اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ‘اونروا’ کے ذریعے امداد حاصل کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ غزہ کی پٹی کے عوام کو عرب ممالک اور دیگر عالمی برادری کی طرف سے امداد فراہم کی جاتی ہے۔