ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد نے امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کے اس بیان کو احمقانہ قرار دیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ان کی حکومت فلسطین میں یہودی بستیوں کی تعمیرو توسیع کو غیرقانونی نہیں سمجھتا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مہاتیر محمد نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا کہ فلسطین میں یہودی بستیوں کی تعمیر اور اسرائیلی توسیع پسندی کی حمایت پرمبنی بیان شرمناک اور احمقانہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی دوسرا ملک ہماری سرحدوں کے اندر گھس آئے،وہ ہمارے ملک میں کالونیاں بنانا شروع کردے تو ہمارے لیے تو کوئی جائے امان نہیں۔ اس صورت میں جب دنیا کی کوئی بڑی طاقت ان غیرقانونی کالونیوں کی سرپرستی شروع کردے۔
ملائیشیا کے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ فلسطین میں یہودی بستیوں کی امریکی حمایت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دوسری طرف قابض صہیونی ریاست نے غزہ کی پٹی پر نہتے فلسطینیوں پرقیامت مسلط کررکھی ہے۔ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت کو بلا جواز قرار دینے کے بجائے فلسطین پراسرائیلی ریاست کے ناجائز قبضے کی حمایت سے امریکا کی منافقت کھل کرسامنے آئی ہے۔
انہوں نے استفسار کیا کہ کیا صہیونی ریاست کو بچوں اور سولین کے قتل عام پراکسانے اور مجرم کو سزا سے بچانے کا نام انصاف ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا اس ملک کو یہودی بستیوں کی تعمیر کی اجازت دے رہا ہے جو ایک قوم کو وحشیانہ طریقے سے اجتماعی قتل عام کا نشانہ بنا رہا ہے۔
قبل ازیں انڈونیشیا کی وزارت خارجہ نے بھی امریکی وزیرخارجہ کے فلسطین میں یہودی بستیوں کی تعمیر سے متعلق موقف کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے عالمی قراردادوں اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی قراردیا۔
ملائیشین وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کے بنیادی حقوق پامال کررہا ہے۔ ایسے میں مذاکرات کا راستہ کیسے بچ سکتا ہے۔