اسرائیل کے کثیر الاشاعت عبرانی اخبار ‘ہارٹز’ نے انکشاف کیا ہے کہ پہلے سے تشدد کا شکار فلسطینی سامر العرابید کو اسپتال سے جیل منتقل کیے جانے کے بعد صہیونی جلادوں نے اس پر دوبارہ تشدد شروع کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق تفتیش کی آڑ میں قیدی کے ساتھ ناروا سلوک کی وجہ سے اس کی حالت مزید بگڑ گئی ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی حکام 44 سالہ اسیر العرابید کو اگست میں رام اللہ کے قریب ایک مزاحمتی کارروائی کے ذمہ دار سمجھے جانے والے سیل کا سربراہ قرار دے رہے ہیں۔ العرابید کو دو ماہ قبل گرفتار گیا اور دوران حراست اس پر وحشیانہ تشدد کیا گیا جس کے نتیجے وہ شدید زخمی ہوگیا تھا اور حالت بگڑنے کے بعد اسے اسپتال منتقل کیا گیا۔
عبرانی اخبار کے مطابق 25 ستمبر کو اسرائیلی فوج نے العرابید کو حراست میں لیا۔ حراست میں لیے جانے کے بعد اسے اگلے روز مقامی وقت کے مطابق دن کے ایک بج کر 25 منٹ پر ڈاکٹروں کو دکھایا گیا۔ ڈاکٹروں نے اسیر کی حالت تسلی بخش قرار دی۔ اس کے بعد اسے اگلے روز المسکوبیہ حراستی مرکز منتقل کردیا گیا اوروہاں سے اسے رام اللہ کے عوفرقید خانے میں ڈال دیا گیا۔
اس وقت اسیر کے جسم میں شدید تکلیف کی شکایت تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسیر العرابید کو القدس کے مسکوبیہ نامی ٹارچر سیل میں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں اس کی حالت بگڑ گئی تھی۔ اسے القدس کے ھداسا اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ضروری علاج کی آڑ میں رکھنے کے بعد اسے دوبارہ قید خانے میں ڈال دیا گیا ہے۔ اسے دوبارہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں اس کی حالت مزید بگڑ گئی ہے۔