مبصرین کا کہنا ہے کہ فلسطینی علاقوں پر فوجی احکامات کے ذریعے قبضے کی صہیونی مہم دراصل اسرائیل کی دائیں بازو کے انتہا پسندوں کی حکومت کی واضح پالیسی کی عکاسی کرتی ہے جسے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کی طرف سے کھلم کھلا مدد حاصل ہے۔
فلسطینی کمیٹی برائے مزاحمت یہودی آباد کاری کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ غرب اردن میں فلسطینی اراضی پر فوجی احکامات کے ذریعے قبضے کا پہلا نوٹس 1980ء میں جاری کیا گیا۔ اس کے بعد سے اب تک یہ سلسلہ جاری ہے۔
تجزیہ نگار قاسم عواد کاکہنا ہے کہ گذشتہ ایک مہینے میں اسرائیلی فوج نے فلسطینی اراضی پرقبضے کے 17 نوٹس جاری کیے۔ ان احکامات کے ذریعے غرب اردن کے علاقوں بالخصوص سیکٹر’C’ میں یہودی آباد کاری اور توسیع پسندی کے منصوبوں کو آگے بڑھانا ہے۔
سنہ 1980ء سے اب تک غرب اردن میں فوجی احکامات کے ذریعے 10 لاکھ دونم رقم قبضے میں لی گئی ہے۔
قاسم عواد کا کہنا ہے کہ فلسطینی شہری اراضی اور املاک پرغاصبانہ قبضے کے خلاف قانونی کارروائی کی کوشش کررہےہیں۔
تازہ احکامات
فلسطینی اراضی پرقبضے کے تازہ نوٹسز غرب اردنکے وسطی اور جنوبی علاقوں میں جاری کیے گئے جن میں 2522 دونم رقبے پرقبضہ کیا گیا۔
ان میں غرب اردن کے جنوبی شہر الخلیل میں الظاھریہ کے 129، دونم، شمال مغربی الخلیل کے علاقے صوریف کے 243 دونم
مغربی رام اللہ کے 150 دونم، بیت لحم کے جنوبی علاقے الجعبہ، الخور، وادی الخنزیر، الحیلہ اور بیت عاین یہودی کالونے کے بالمقابل 2000 فلسطینی اراضی پرقبضے کے فوجی احکامات جاری کیے گئے۔
امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد فلسطین میں یہودی آباد کاری کا غیر مسبوق سلسلہ جاری ہے۔ تین سال کے دوران غرب اردن میں یہودی آبادکاروں کے لیے 7 ہزار نئے گھروں کی تعمیر کی منظوری دی گئی۔ گذشتہ سے پیوستہ تین سال میں 3650 مکانات کی تعمیر کی منظوری دی گئی تھی جو کہ حالیہ برسوں کے دوران یہودی فلیٹس کی تعمیرات اور منظوری کا نصف ہے۔
پرانے احکامات
اکتوبر 2019ء کے دوران فلسطین کےمغربی کنارے کے علاقوں میں یہودی آبادکاروں کے لیے 2342 مکانات کی تعمیر کی منظوری دی گئی۔
رواں سال کے دوران اب تک 8337 مکانات کی تعمیر کی منظوری دی گئی جو کہ سنہ 2018ء کی نسبت دوگنا ہے۔
گذشتہ ایک ہفتے کے دوران مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہروں جنین اور طولکرم میں سیکڑوں دونم اراضی غصب کی گئی۔ ان شہروں میں دیوار فاصل یا ‘نسلی دیوار’ کی غرض سے 409 دونم اراضی پرقبضہ کیا گیا۔
قابض حکام نے جنوبی الخلیل میں یطا کے مقام پر تین ہزار فلسطینی گھروں کی مسماری کے نوٹس جاری کیے گئے۔ فلسطینیوں کے یہ مکانات خربہ منیزل سے عرب الجھالین اور بحر مردار تک کے علاقوں مین تعمیر کیے گئے ہیں۔
ان کی مسماری کے لیے بھی فوجی احکامات کا سہارا لیا گیا ہے۔ سنہ 1996ء میں اس علاقے میں قابض فوج نے فلسطینیوں کی وسیع اراضی پرقبضہ کرلیا تھا اور آج تک قبضے کا سلسلہ جاری ہے۔ ارایحا کا 2 لاکھ 50 ہزار دونم کا علاقہ قابض فوج نے قبضے میں لے رکھا ہے۔