اسرائیل کی انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم’بتسلیم’ نے کہا ہے کہ اسرائیلی پراسیکیوٹر جنرل نے فوج اور سیکیورٹی اداروں کو فلسطینیوں کے ماورائے عدالت قتل کے لیے کلین چٹ دے دی ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ پراسیکیوٹر جنرل نے کچھ عرصہ پیشتر تین فلسطینیوں کو بے گناہ ہونے کے باوجود وحشیانہ اور بے دردی سے شہید کیے جانے کی تحقیقات شروع کی تھیں مگر اب یہ تحقیقات بند کردی گئی ہیں۔
اسرائیل کے نجی ادارے انفارمیشن سینٹر برائے انسانی حقوق’بتسلیم’ کا کہنا ہے کہ صہیونی پراسیکیوٹرجنرل نے نابلس کے علاقے عراق بورین سے تعلق رکھنے والے17 سالہ علی عمر نمر قینو ، رام اللہ کے نواحی علاقے المغیر کے 16 سالہ لیث ھیثم فتحی ابو نعیم اور اریحا کے 35 سالہ یاسین عمر سلیمان السرادیح کو شہید کیے جانے ان کے قتل کی تحقیقات شروع کی گئی تھیں مگر صہیونی پراسیکیوٹر جنرل نے ان فلسطینیوں کے قتل کی تحقیقات کے کیسز داخل دفتر کردیا ہے۔
اسرائیلی انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کے ماورائے عدالت قتل کے واقعات پرخاموشی اختیار کرنے سے فوج اور دیگر اداروں کی طرف سے غیرقانونی ہتھکنڈوں اور فلسطینیوں کے وحشیانہ قتل کے واقعات کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔