اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ نے جزیرہ نما النقب سے 36 ہزار فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے اسرائیلی منصوبے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے شعبہ امور پناہ گزین کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہےکہ اسرائیل ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت جزیرہ نما النقب سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے منصوبے کی مذمت کی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیلی ریاست نے فلسطینی قوم پر ان کے ملک میں عرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے۔
انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ‘مرکز برائے العدالہ’ کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ نام نہاد اسرائیلی پلاننگ اینڈ بلڈنگ کمیٹی نے جزیرہ نقب سیٹلمنٹ اتھارٹی کے ذریعہ پیش کردہ اس منصوبے پر غور کیا ہے جس کے تحت جزیرے میں آباد 36 ہزار فلسطینیوں کو وہاں سے بے دخل کرنا ہے۔
خیال رہے کہ جزیرہ نما النقب کی کوئی ڈیڑھ سو کے زاید ایسی فلسطینی بستیاں اور گائوں موجود ہیں جنہیں اسرائیل نے غیرقانونی قرار دے رکھا ہے اور ان میں آباد فلسطینیوں کو وہاں سے بے دخل کرنے کے لیے طرح طرح کے حربے پہلے ہی استعمال کیے جا رہے ہیں۔
جزیرہ نما النقب میں سرگرم امن بقائے باہمی کے لیے کام کرنے والی تنظیم’شیٹل’ نے اسرائیلی پلاننگ کونسل کو ایک مکتوب ارسال کیا ہے جس میں کمیٹی سے کہا گیا ہے کہ وہ جزیرہ نما النقب سے فلسطینیوں کی بڑے پیمانے پر بے دخلی کے منصوبے پرعمل درآمد روکیں۔
مرکز سے انسانی حقوق کی مندوب اور قانون دان سہاد بشارہ کے ارسال کردہ مراسلہ کے مطابق فلسطینی بدئوں کی بے دخل کا کوئی بھی منصوبہ قبول نہیں۔ اس طرح کی اسکیموں پرعمل درآمد فوری طورپر روکا جائے۔جزیرہ النقب سے فلسطینیوں کو بے گھر کرنا انسانی عزت ، وقار اور مساوات کے تمام حقوق سراسر نفی ہے۔
خط میں نشاندہی کی گئی کہ اسرائیلی کی طرف سے پابندیاں فلسطینی دیہاتیوں پر کی گئی ہیں، جو وہ کئی دہائیوں سے برداشت کررہے ہیں۔ یہ بات ناقبل فہم ہے کہ اسرائیل جزیرے میں بسنےوالے فلسطینیوں کو زبردستی بے دخل کرنے کی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔