سعودی عرب کی قومی فٹ بال ٹیم اپنی تاریخ میں پہلی بار 2022ء ورلڈ کپ اور ایشین کپ 2023ء کوالیفائنگ کے لیے پہلی بار الکرامہ کراسنگ کے راستے مقبوضہ مغربی کنارے پہنچی۔
سعودی اور فلسطینی ٹیمیں مقبوضہ بیت المقدس کے شمال میں رام میں واقع "فیصل حسینی” کے اسٹیڈیم منگل کو کھیل کھیلے گی۔
الکرامہ کراسنگ سے سعودی ٹیم میں داخل ہوئی۔ یہ کراسنگ پوائنٹ قابض افواج کے زیر کنٹرول ہے۔ الکرامہ گذرگاہ سے سعودی عرب کی فٹ بال ٹیم کی غرب اردن آمد کا کسی بھی فلسطینی گروپ کی طرف سے خیرمقدم نہیں کیا گیا سوائے تحریک فتح کے جو غرب اردن کے علاقوں کی عارضی حکمران ہے نے سعودی ٹیم کی آمد کا خیر مقدم کیا ہے۔
اسرائیل سے دوستی کا راستہ
سیاسی تجزیہ نگار شرحبیل الغریب نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سعودی ٹیم مقبوضہ غرباردن میں اسرائیل کے زیرانتظام فلسطینی علاقوں میں داخل ہورہی ہے۔ عام طور پریہ دورہ ” اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے قیام کے دائرے میں آتا ہے۔”
ان کا کہنا تھا کہ کھیل تو محض ایک بہانہ ہے۔ دراصل سعودی عرب کی حکومت اسرائیلی ریاست کے ساتھ دوستی کرنا چاہتی ہے جس کے لیے کھیل کو آڑ اور ڈھال بنایا گیا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ فتح تحریک اورفلسطین اتھارٹی نے 25 سال قبل اوسلو معاہدے پر دستخط کرکے اسرائیل کو نہ صرف تسلیم کیا بلکہ تعلقات کو نارملائز کرنے کی راہ ہموار کی۔
اُنہوں نے محسوس کیا کہ کچھ عرب دارالحکومتوں میں بلا جھجھک معمول قابض صہیونی ریاست کے لیڈروں کا استقبال کیا جا رہا ہے۔
اُنہوں نے نشاندہی کی کہ قابض ریاست نے مشرق وسطیٰ کے ممالک کواپنے چنگل میں پھنسانے کے لیے کھیلوں کے ساتھ سیاسی معاشی ، ثقافتی اور دیگرحربے استعمال کیے جاتے رہےہیں۔
الغریب نے زور دے کر کہا کہ یہ قابض ریاست ان ممالک کے ساتھ کچھ تعلقات قائم کرکے اس کی مثبت امیج پینٹ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
فلسطینی قوتوں کا موقف
سعودی عرب کی فٹ بال ٹیم کی فلسطینی گروہوں نے فتح کے علاوہ مغربی کنارے میں سعودی ٹیم سے ملنے سے انکار کردیا۔ جب کہ تحریک فتح نے اسے ‘تاریخی’ قراردیتے ہوئےاس کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔
پاپولر فرنٹ برائے لبریشن آف فلسطین نے وعدہ کیا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس میں سعودی اور فلسطینی ٹیموں کے مابین فٹ بال میچ کو”کھیلوں کے گیٹ کے ذریعے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے قیام کی کوشش ہے”۔ اس گروپ نے سعودی ٹیم کو ملک سے نکال باہر کرنے کا مطالبہ کیا۔
ایک بیان میں ‘پی ایف ایل پی’ نے فلسطینیوں اور عرب ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ بیت المقدس میں سعودی اور فلسطینی ٹیموں کے درمیان فٹ بال میچ منسوخ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ یہ میچ مقبوضہ فلسطین کی سرزمین پر سعودی پالیسیوں اور اس خطے میں اسرائیل کی ساکھ بہتر بنانے کے لیے کی کوششوں کا حصہ ہے۔
انہوں نے تمام فلسطینی اور عرب کھلاڑیوں ، عرب فٹ بال کلبوں اور دیگر پر زور دیا کہ وہ قابض ریاست کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی کوششوں کو ناکام بنائیں۔