اسرائیل کےبدنام زمانہ خفیہ ادارے ‘موساد’ کے سابق سربراہ یوسی کوہین نے اعتراف کیا ہے کہ ان کی خفیہ ایجنسی نے پوری دنیا میں حماس کے عہدیداروں پر قاتلانہ حملے کیے۔
کوہن نے جمعہ کے روز عبرانی اخبار "بامشبحا” کو دیے گئے انٹرویو میں ان افسران کے نام ظاہر نہیں کیا جنہوں نے حماس رہ نمائوں پر قاتلانہ حملوں میں ملوث ہیں تاہم انہوں نے اتنا کہا کہ حماس رہ نمائوں کے قتل کے واقعات کو اسرائیل سے منسوب نہیں کیا جاتا۔
یوسی کوھین کا کہنا تھا کہ کچھ خفیہ ادارے موساد نے حماس کے ارکان پر قاتلانہ حملوں میں ہلاکتوں کا ارتکاب کیا لیکن دشمن نے اپنی حکمت عملی میں تبدیلی کی۔
خیال رہے کہ یوسی کوھین سنہ 2016ء موساد کا عہدہ سنھبالا اور ان کے عہدے کی مدت 2020ء تک ختم ہوگی۔
"حماس” نے پچھلے کچھ عرصے میں موساد پر تیونس اور ملائشیا میں متعدد کارکنوں کے قتل کا الزام عائد کیا ہے ، جب کہ "اسرائیل” ان الزامات پر کوئی تبصرہ نہیں کرے گا۔
دوسری طرف کوہن نے نشاندہی کی کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی "قدس فورس” کے کمانڈر قاسم سلیمانی "موساد” کے اہداف کی فہرست میں شامل نہیں۔
انہوں نے کہا: "سلیمانی کی باتوں کے احترام کے ساتھ وہ ابھی تک غلطی نہیں کر پائے جس کی وجہ سے وہ موساد کی فہرست میں شامل نہیں ہوئے ہیں، سلیمانی بہ خوبی جانتے ہیں کہ کسی لیڈر کو قاتلانہ حملے میں ہلاک کرنا ہمارے کے لیے کوئی مشکل کام نہیں”۔