اسرائیلی جیل میں انتظامی حراست کے خلاف بہ طور احتجاج مسلسل 64 دن سے بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی طارق قعدان کی حالت انتہائی تشویشناک ہے اور اس کی زندگی خطرے میں پڑ گئی ہے۔ اسیر قعدان کی ہمشیرہ کا کہنا ہے کہ اس کے بھائی نے نقل وحرکت تک بند کر دی ہے۔
مغربی کنارے کے کنارے کے شمالی شہر جنین میں ایک احتجاجی مظاہرے سے خطاب میں اسیر کی ہمشیرہ کا کہنا تھا کہ اس بھائی نے نقل وحرکت ختم کردی ہے۔ وہ بہت تکلیف میں ہیں۔ مسلسل بھوک ہڑتال کے باعث وہ حرکت تک نہیں کرسکتے۔ انہوں نے جیل میں کھڑے ہونے کی کوشش کی مگر کم زوری کی وجہ سے وہ گر گئے جس کے نتیجے میں ان کی ٹانگ ٹوٹ گئی ہے۔
اسیر کی بہن کا کہنا تھا کہ اس کے بھائی کے جسم میں شدید تکلیف ہے اور وہ نہ سو سکتے ہیں اور نہ ہی آسانی کے ساتھ کسی کو پہچان سکتے ہیں۔ ان کی حالت تشویشناک ہونے کے باوجود صہیونی حکام نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ جاری رکھا ہوا ہے۔ صہیونی پولیس نے اسیر طارق قعدان کے منہ پر ایک پٹی لپیٹ رکھی ہے جسے مزید سکت کردیا گیا ہے۔ صہیونی حکام اسیر قعدان کے حوالے سے مسلسل لاپرواہی اور مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔