خلیجی ریاست قطر کے امیر الشیخ تمیم بن حمد نے نیویارک میں جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں فلسطین کے حوالے سے عالمی برادری کے کرادر پر سخت تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ زندہ ضمیر انسانیت کے باوجود فلسطینی قوم کو برسوں سے انصاف فراہم نہیں کیا جاسکا۔
ان کا کہنا تھا کہ قطر فلسطینی عوام کو سیاسی اور انسانی مدد فراہم کرتا رہے گا۔ ان کے لیے انصاف کے حصول کوششیں جاری رکھیں جائیں۔
امیر قطر کا کہنا تھا کہ فلسطینی اور عرب علاقوں پر اسرائیلی قبضے کا تسلسل، بستیوں میں توسیع اور غرب اردن اور بیت المقدس میں آباد کاری،غزہ کی پٹی کا ناجائز محاصرہ اور مقبوضہ وادی گولان کی میں آباد کاری میں شدت ، اقوام متحدہ اور اس کی قراردادوں کی کھلی بغاوت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ "اسرائیل” اس خطے کے ممالک کی فضا بن گیا ہے جو انہیں جواز فراہم کرتے ہیں۔انہوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیسی عالم برادری ہے جو عالمی فورم پر مظلوم فلسطینی قوم کی آواز بلند کرنے میں ناکام اور اسرائیل کے سامنے عاجز ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ثابت ہوچکا ہے کہ طاقت کے منطق کےسمجھنے والی قوتیں صرف طاقت ہی کی زبان جانتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مستقل امن انصاف کا ہے۔ فلسطینیوں کو ان کے حقوق ضرور ملیں گے۔ قطر سنہ 1967ء کی سرحدوں کے اندر فلسطینی ریاست کے قیام اور بیت المقدس کواس کا دارالحکومت بنانے کی حمایت جاری رکھے گا۔ شام کی وادی گولان پر اسرائیل کا قبضہ ناجائز اور غاصبانہ ہے۔ صہیونی ریاست کو تمام مقبوضہ عرب علاقے خالی کرنا ہوں گے۔