ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو اسرائیل کی طرف سے کی گئی ہربات کو قبول نہیں کرنا چاہئے۔ اسرائیل کی بات سچ نہیں ہوتی اور نہ صہیونی ریاست کو عالمی ادارے میں اتنی زیادہ اہمیت دی جانی چاہیے۔
ترک صدر نے یہ بات اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے امریکا جانے سے قبل ہفتے کے روز استنبول میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں کہی۔
انہوں ے کہا کہ دنیا صرف پانچ ملکوں کا نام نہیں۔ انسانیت پورے کرہ ارض پرپھیلی ہوئی ہے۔ مگر یہ افسوسناک امر ہے کہ سلامتی کونسل میں صرف ان پانچ ملکوں کی بات مانی جاتی ہے جنہیں ویٹو کی طاقت حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل اپنے قیام یعنی 1948ء سے آج تک کوئی بڑا اور دیرینہ مسئلہ حل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ اسرائیل کی وجہ سے مشرق وسطیٰ میں فلسطین کا مسئلہ سات عشروں سے اقوام متحدہ کے فورم پرحل طلب ہے مگر اقوام متحدہ اسرائیل سے اپنی کسی ایک قرارداد پربھی عمل درآمد نہیں کراسکی۔
انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کو اسرائیل کے ہر اول فول کو قبول نہیں کرلینا چاہیے۔ترک صدر نے کہا کہ آج تک سلامتی کونسل شام، فلسطین، برما،القدس اور کشمیر جیسے دیرینہ اور حل طلب مسائل کو حل کرنے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔ یہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ کشمیر اور فلسطین جیسے دیرینہ تنازعات برسوں سے سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ہیں مگر ان کے حل کے لیے کوئی عملی اقدام نہیں کیا گیا۔