عرب ممالک اور عالم اسلام کی طرف سے فلسطین کی مقبوضہ وادی اردن کو اسرائیل میں ضم کرنے کے نیتن یاھو کے اعلان کی مذمت کے بعد یورپی ممالک نے بھی نیتن یاھو کا منصوبہ مسترد کر دیا ہے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق پانچ یورپی ملکوں نے مقبوضہ مغربی کنارے کے نواحی علاقے وادی اردن کو اسرائیل میں ضم کرنے کے اعلان کی مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
برطانیہ، فرانس، جرمنی، اٹلی اور اسپین نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کا وادی اردن سے متعلق بیان تشویش ناک ہے اور اس طرح کے اقدامات اور اعلانات سے خطے میں دیر پا قیام امن اور دو ریاستی حل کی کوششوں کو غیرمعمولی نقصان پہنچے گا۔
خیال رہے کہ گذشتہ منگل کو بنجمن نیتن یاھو نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اگر وہ 17 ستمبر کو ہونے والے کنیسٹ کےانتخابات میں کامیابی حاصل کی تو وہ نئی حکومت قائم کرنے کے بعد وادی اردن کو اسرائیل میں ضم کرنے کا اعلان کریں گے۔
نیتن یاھو کے اس متنازع اور اشتعال انگیز اعلان پر عالم اسلام اور عرب ممالک کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔
خیال رہے کہ وادی اردن مقبوضہ مغربی کنارے کے 30 فی صد رقبے پر مشتمل ہے۔ اس کی مشرقی سرحد اردن سے ملتی ہے اوراسے مستقبل کی فلسطینی ریاست کے لیے تزویراتی اہمیت کا حامل سمجھا جاتا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم’السلام الآن’ نے اپننی رپورٹ میں بتایا ہے کہ وادی اردن میں فلسطینی باشندوں کی تعداد 53 ہزار ہے اور اس میں بیرون ملک سے ایک لاکھ 20 ہزار یہودی لا کر غیرقانونی طورپر آباد کیے گئے ہیں۔