فلسطینی پناہ گزینوں کے معاشی اور سماجی حقوق کی ذمہ دار یواین ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی’اونروا’ کےمطابق ایجنسی کا مالی خسارہ ایک ارب 20 کروڑ ڈالر سے تجاوز کرگیا ہے۔
ایک بیان میں اونروا کے ترجمان سامی مشعشع نے نئے تعلیمی سال کا آغاز ہوگیا ہے اور ہم اس میں کامیاب رہے ہیں۔۔ ہماری کوشش ہےکہ ہم اس میں کامیابی یہ سال مکمل کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بجٹ کی قلت کے باوجود ایجنسی فلسطینی پناہ گزینوں کے پانچ شعبوں میں خدمات فراہم کرتی رہی۔
ہفتے کے روز وائس آف فلسطین ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے مشعشع نے کہا کہ ایجنسی کے لیے سیاسی اور مالی تعاون کو متحرک کرنے اور اقوام متحدہ میں اگلے تین سالوں کے دوران اس کے مینڈیٹ کی تجدید کے لئے فلسطینی اردنی اور عرب لیگ کے سفارت کاروں کے ساتھ تعاون میں کام کر رہےہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایجنسی بدعنوانی کے الزامات پر انکوائری کمیشن کے ساتھ تعاون کرنے کے لئے پرعزم ہے ، اور یہ کہ بدعنوانی کو ایجنسی سے الگ کرنا ہوگا اور اسے اپنا کام سونپنا ہوگا۔جسے کچھ ممالک سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرتے ہیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ ایجنسی کے کام میں کچھ قانونی اور انتظامی غلطیاں بھی ہیں۔ مہاجرین کی تعداد اور مہاجرین کی تعریف کے بارے میں ترامیم کی کوشش کامیاب نہیں ہوگی۔
‘یو این آر ڈبلیو اے’ کو 1949 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد کے ذریعہ قائم کیا گیا تھا تاکہ فلسطینی پناہ گزینوں کو ان کے مسئلے کا کوئی منصفانہ حل آنے تک مدد اور تحفظ فراہم کیا جاسکے۔
ایجنسی اس وقت اپنے 5 ملکوں میں 53 لاکھ فلسطینی پناہ گزینوں کی خدمت کر رہی ہے۔