فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے غزہ کی پٹی کو ایندھن کی سپلائی روکنے کے بعد غزہ کی پٹی کے آدھے علاقے کو بجلی فراہم کرنے والا مرکزی پاور اسٹیشن بند کردیا گیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ میں فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے غزہ کو ایندھن کی فراہمی روکے جانے کے نتیجے میں بحران مزید گھمبیر ہوگا اور غزہ کے محصور عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نےغزہ سے راکٹ حملے کے بعد محاصرہ زدہ فلسطینی علاقے میں منتقل کیے جانے والےایندھن کی مقدار نصف کردی ہے۔
اسرائیلی فوج نے سوموار کو غزہ کی پٹی کو ایندھن کی مقدار نصف کرنے کا اعلان کیا تھا اور کہا ہے کہ یہ اقدام تاحکم ثانی جاری رہے گا۔
غزہ کی پٹی سے اسرائیل کے جنوبی علاقے کی جانب اتوار اور سوموار کی درمیانی شب تین راکٹ فائر کیے گئے تھے ۔اس کے بعد صہیونی فوج نے غزہ پر فضائی حملے کیے تھے۔ان میں ایک حملے میں غزہ کے شمال میں حماس کے ایک کمانڈر کے دفتر کو نشانہ بنایا گیا تھا۔تاہم اس حملے میں کسی کے زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
اسرائیل کے جنوبی قصبے سدیروت میں راکٹ حملے سے قبل انتباہی سائرن بجائے گئے تھے۔اس وقت وہاں موسیقی کا ایک میلہ جاری تھا اور سائرن بجنے کے بعد پنڈال میں افراتفری پھیل گئی تھی اور لوگ ادھر ادھر بھاگنا شروع ہوگئے تھے۔ صہیونی فوج کا کہنا ہے کہ اس کے میزائل دفاعی نظام نے دو راکٹوں کوناکارہ بنا دیا تھا۔