اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے اسرائیلی عقوبت خانوں میں بدترین تشدد اور غیرانسانی ماحول میں قید کیے گئے ہزاروں فلسطینیوں کے مسائل کونذرانداز کرتے ہوئےغزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے ہاں جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلیوں کی فکر کھانے لگی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیوگوٹیرس نے فلسطینی مزاحمتی تنظیموں پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں جنگی قیدی بنائے گئےاسرائیلی فوجیوں کو غیر مشروط طور پررہا کریں مگر انہوں نے فلسطین کے پانچ ہزار 700 فلسطینی سیران کے مسائل کو بھول گئے۔
مسٹر گوٹیرس کاکہنا تھا کہ وہ غزہ کی پٹی میں قید اسرائیلیوں کا معاملے کو زیر بحث لائیں گے اور اس معاملے کو عالمی برادری اور عالمی رہ نمائوں کے سامنے بھی پیش کریں گے۔ اس کےعلاوہ اسرائیلی قیدیوں کا معاملے پر جنرل اسمبلی میں بھی بحث کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کو ہدایت کی جائے گی کہ وہ اقوام متحدہ کی قرارداد 2474 کی روح پرعمل درآمد کرتے ہوئے غزہ میں قید تمام اسرائیلیوں کی غیر مشروط رہائی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
خیال رہے کہ غزہ میں قید اسرائیلی فوجی ھدار گولڈن کے والدین نے نیویارک میں یواین سیکرٹری جنرل سے ان کے دفتر میں ملاقات کی تھی۔
مغوی فوجی کے والد سمحا گولڈن نے یو این سیکرٹری جنرل سےملاقات کو اپنی غیرمعمولی کامیابی قرار دیاتھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو ھدار گولڈن اور دیگر تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے ٹھوس اقدامات کریں۔
اس موقع پر مغوی کےبھائی حیمی ھدار نے کہا کہ نیتن یاھو اور ان کی حکومت نے ہمارے بھائی کی رہائی کے لیے کوئی ٹھوس کام نہیں کیا ہے۔