فلسطین کی تحریک اسیران کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی تاریخ میں پہلی بار فلسطینی قیدی اپنے عزیز و اقارب اور اہل خانہ سے ٹیلیفون پر بات چیت کا حق حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ فلسطینی اسیران کا ماضی میں بار بار کی جانے والی بھوک ہڑتالوں میں ایک یہ مطالبہ بھی شامل رہا ہے کہ انہیں عالمی قوانین اور انسانی حقوق کے اداروں کے مطابق اپنے اہل خانہ سے ٹیلیفون پر بات چیت کا حق فراہم کیا جائے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی اسیران کی نمائندہ تحریک کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی حکام کی طرف سے قیدیوں کو ٹیلیفون کی سہولت دینے کا وعدہ بہت پہلے کیا گیا تھا مگر اس پرعمل درآمد میں مسلسل لاپرواہی اور سستی کا مظاہرہ کیا جا رہا تھا۔ قیدیوں کے ساتھ طے پائے معاہدوں میں یہ بات شامل تھی کہ فلسطینی اسیران کو ان کے اہل خانہ کے ساتھ رابطوں کی سہولت کے لیے ٹیلیفون کا حق دیا جائے گا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جزیرہ نما النقب کی جیل کے وارڈ 4 کے اسیران کو اپنے اہل خانہ سے ٹیلیفون پر بات چیت کا حق دیا گیا ہے۔
اس کے بعد رامون جیل کیے وارڈ نمبر ایک میں بھی فلسطینی قیدیوں کو ٹیلیفون کے استعمال کی اجازت دینے کی تیاری مکمل کر دی گئی ہے۔ دیگر جیلوں میں بھی فلسطینی اسیران کو مرحلہ وار ٹیلیفون کی سہولت فراہم کی جائے گی مگر ٹیلی فون کی سہولت کئی کڑی شرائط کے ساتھ مشروط ہے۔ فلسطینی اسیران کو جن فون نمبروں پراپنے اہل خانہ سے رابطہ کرنا ہوگا وہ جیل انتظامیہ کو فراہم کرنا ہوں گے۔ ایک قیدی زیادہ سے زیادہ پانچ فون نمبر پر ہفتے میں دو یا تین بار بات کرسکتا ہے۔ بات چیت کا دورانیہ بھی آدھے سے پونے گھنٹے کے درمیان ہونا چاہیے۔