آئے روز اخبارات اور ٹی وی چینلوں پر تواتر کے ساتھ خبریں آتی ہیں کہ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے اسرائیل کا مکمل بائیکاٹ کردیا۔ صہیونی ریاست کے ساتھ طے پائے تمام معاہدے اور سمجھوتے منسوخ اور معطل کرنے کا فیصلہ کرلیا اور اسرائیلی ریاست کے ساتھ ہرطرح کے روابط ختم کردیے ہیں مگر اس کے باوجود محمود عباس کو فلسطینی قوم کے قاتلوں سے بغل گیر ہوتے دیکھا جاتا ہے۔ صدر عباس روزانہ فلسطینی شہداء کے خون سے غداری کرتے مرتکب ہوتے۔ فلسطینی قوم اور قضیہ فلسطین کی پیٹھ میں خنجر گھومپتے ہیں اور فلسطینی کاز کو نقصان پہنچانے کے اقدامات کرتے ہوئے اسرائیلیوں کے ساتھ دوستی کے عملی اقدامات کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
ایک طرف محمود عباس اور ان کی ٹیم کی طرف سے صہیونی ریاست کے بائیکاٹ کے اعلانات اور دوسری طرف رام اللہ میں صہیونیوں کے ساتھ آئے روز ہونے والی ملاقاتیں فلسطینی اتھارٹی کی قوم سے منافقت کو طشت ازبام کررہی ہیں۔ ایک طرف صدر عباس یہ کہتے نہیں تھکتے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات نہیں کررہے مگر وہ غیر رسمی طورپر صہیونی دشمن کے ساتھ مذاکرات کررہے ہوتے ہیں۔ دشمن کے وفود سے ملتے اور ان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات پر بات چیت کرتے ہیں۔
چند روز پیشتر صدر محمود عباس نے ‘ڈیموکریٹک کیمپ’ نامی اسرائیلی سیاسی جماعت کے وفد سے رام اللہ میں ملاقات کی۔ اس وفد کی قیادت سابق اسرائیلی وزیراعظم اسحاق رابین کی نواسی روثنمان نے کی جب کہ وفد میں رکن کنیسٹ عیساوی فریگ اور دیگر بھی موجود تھے۔
فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ اور اسرائیلی وفد کے درمیان ملاقات کا بھانڈا اسرائیل کے عبرانی ٹی وی چینل 13 نے پھوڑا۔
حالانکہ صدر عباس کی طرف سے اصرار کے ساتھ کہا جا رہا ہےکہ وہ کسی اسرائیلی وفد سے نہیں ملتے۔ نہ سرکاری وفود سے ملاقات کرتے ہیں اور نہ ہی غیرسیاسی اور سیاسی جماعتوں یا سماجی شخصیات سے ملتے ہیں۔ اس ملاقات نے ان کی منافقت کا بھانڈہ پھوڑ ڈالا۔
ایک طرف محمود عباس کا یہ منافقانہ طرز عمل ہے کہ وہ دشمن کے ساتھ خندہ پیشانی سےملتے ہیں مگر وہ فلسطینی جماعتوں کی قیادت سے ملاقات کو اپنے لیے عار سمجھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ فلسطین میں قومی مصالحت کی کوششیں اپنے انجام کو نہیں پہنچ سکی ہیں۔ فلسطینی تنظیموں نے اسرائیلیوں کے ساتھ صدر عباس کی ملاقات کو قومی اصولوں سے انحراف، افواہوں کی ترویج اور شہداء کے خون سے غداری کے مترادف قرار دیا ہے۔
دوستانہ ملاقات
فلسطین کی عوامی محاذ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ محمود عباس کی اسرائیلی خاتون لیڈر سے ملاقات صہیونی دشمن سے دوستی کے مترادف ہے۔ محمود عباس سے ملاقات کرنے والے وفد میں فلسطینیوں کا قاتل مجرم ایہود باراک بھی شامل تھا۔ ایہود باراک جیسے ننگ آدمیت سے ملاقات فلسطینی قوم کی قربانیوں کی توہین کے مترادف ہے۔
عوامی محاذ کی طرف سے جاری بیان میں سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ بیان میں مزید کہا گیاہے کہ فلسطینی اتھارٹی کا کردار مشکوک ہوچکا ہے۔ رام اللہ اتھارٹی صہیونی دشمن کے ساتھ ملاقاتیں کرکے فلسطین کو تباہی کی راستے پرلے جانے کی کوشش کررہی ہے۔
بیان میں کہاگیا ہے کہ محمود عباس نے اسرائیلی دشمن کے ساتھ عدم تعاون کی قوم کی طرف سے تمام اپیلیں دیوار سے دےماری ہیں۔ وہ خود ہی اپنے اقدامات اور فیصلوں کی عملا نفی کرتے ہیں۔ ایک طرف وہ دشمن سے مکمل بائیکاٹ کا دعویٰ کرتے ہیں اور دوسری طرف وہ دشمن کے ساتھ میل جول بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
دشمن کی جرائم پر پردہ ڈالنے کی کوشش
فلسطین کی تحریک احرار نے صدر محمود عباس کی اسحاق رابین کی نواسی کے ساتھ گرم جوش ملاقات پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے فلسطینی قوم کی پیٹھ میں خںجر گھونمپنے کے مترادف قرار دیا۔
تحریک احرار کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ محمود عباس فلسطینیوں کے قاتلوں سے ملاقاتیں کرکے اس کے جرئم پر پردہ ڈالنے کی مجرمانہ کوشش کررہے ہیں۔ اس طرح کی ملاقاتیں قوم کا مورال کم کرتی اور دشمن کے جرائم پردہ ڈالنے کی کوشش ہے۔
فلسطین کی جمہوری محاذ نے محمود عباس اور اسرائیلی وفد کے درمیان ملاقات کو منافقت قراردیا۔ جماعت کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اور محمود عباس کے اسرائیل کے بائیکاٹ کے حوالے سے کیے گئے کسی اعلان پر یقین نہیں کیا جا سکتا۔ محمود عباس مسلسل قوم کے ساتھ جھوٹ بول رہے ہیں۔ وہ ایک طرف دشمن کے ساتھ مفاہمانہ پالیسی پرعمل پیراہیں اوردوسری طرف قوم سے کہتےہیں کہ انہوں نے اسرائیل کا مکمل بائیکاٹ کرکےدشمن ریاست کے ساتھ طے پائے تمام سمجھوتے ختم کردیے ہیں۔