دنیا بھر سے آنے والے لاکھوں حجاج کرام جمعرات کی شب سے منیٰ میں قیام کے لیے روانہ ہوئے۔ سعودی حکام کی ہدایت کے مطابق منیٰ میں ازدھام سے بچنے اور حجاج کرام کے تحفظ کے لیے انھیں قبل از وقت ہی ان کی جائے قیام عمارتوں سے بسوں کے ذریعے منیٰ کی جانب روانہ کیا جارہا ہے۔
سعودی عرب کی وزارت حج عمرہ نے تمام مسلم ممالک کے حج مشنوں کو منیٰ میں قائم خیمہ بستی کے نقشے پہنچا دیے ہیں اور حجاج کرام میں منیٰ میں قائم مکاتب کی جانب سے الگ سے کارڈ بھی تقسیم کر دیے گئے ہیں۔ ان پر حاجی کا نام ، بستر نمبر ، خیمہ نمبر اور شارع کا نمبر سمیت تمام تفصیل درج ہے تاکہ حجاج کرام کو منیٰ میں قیام کے دوران میں کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
دنیا بھر کے مختلف ممالک سے جمعرات تک قریباً بیس لاکھ عازمین حج سعودی عرب پہنچ چکے ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ تعداد انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والے عازمین کی ہے۔
مناسکِ حج کا باقاعدہ آغاز آٹھ ذی الحج جمعہ کی صبح سے ہوگا۔ منیٰ میں حجاج کے قیام کے لیے سعودی حکومت نے جدید سہولتوں سے آراستہ مستقل خیمہ بستی قائم کر دی ہے اور یہ منیٰ سے مزدلفہ تک پھیلی ہوئی ہے۔ان خیموں میں حجاج کی راحت کے لیے ائیر کنڈیشنر تک لگائے گئے ہیں۔
مکہ مکرمہ کے مختلف علاقوں سے خیمہ بستی تک عازمین حج کو بسوں اور ٹرین کے ذریعے پہنچانے کا انتظام کیا گیا ہے۔ البتہ منیٰ کے نزدیک علاقے میں مقیم عازمین پیدل بھی اپنے خیموں تک جاسکتے ہیں۔ منیٰ کو مختلف مکاتب میں تقسیم کیا گیا ہے اور ان مکاتب کے ذمے دار معلمین نے عازمین حج کو روانگی سے قبل منیٰ میں قیام کے لیے رہ نما ہدایات جاری کر دی ہیں۔
واضح رہے کہ مشاعر ٹرین کے ذریعے تین لاکھ حجاج سفر کر سکیں گے۔ سعودی حکام نے مختلف مکاتب کے حجاج کی آمد و رفت کے لیے الگ الگ اوقات مختص کیے ہیں تاکہ تمام عازمین نظم و ضبط اور سہولت کے ساتھ سفر کر سکیں۔
عازمین 8 ذی الحجہ کا دن منیٰ میں اپنے خیموں ہی میں گزاریں گے۔ حج کا رکن اعظم وقوف عرفات ہفتے کے روز ہوگا۔ اس کے لیے عازمین حج جمعہ کی شب سے ہی عرفات کی جانب روانہ ہوجائیں گے۔ وہ میدان عرفات میں مسجد نمرہ میں امام صاحب سے خطبہ حج سنیں گے اور نمازِ ظہر اور عصر بیک وقت ایک اذان اور الگ الگ اقامت سے ادا کریں گے۔ وہ غروب آفتاب تک میدان عرفات میں وقوف کریں گے۔
اس کے بعد وہ مزدلفہ روانہ ہوجائیں گے اور وہاں پہنچ کر مغرب اور عشاء کی نمازیں ایک وقت میں ایک اذان اور دو اقامتوں کے ساتھ باجماعت یا الگ الگ ادا کریں گے۔ حجاج مزدلفہ میں رات کھلے آسمان تلے گذارتے ہیں اور رمی جمرات کے لیے 70عدد کنکریاں چنتے ہیں۔ حجاج کرام یہاں اپنے رب کے حضور مناجات کے ساتھ سنت کے مطابق آرام بھی کرتے ہیں۔
حجاج کرام اتوار دس ذی الحجہ کو نمازِ فجر کی ادا کرنے کے بعد سورج طلوع ہونے تک مناجات کریں گے، وہ اللہ کے حضور گڑگڑا کر دعائیں مانگیں گے۔ اس عمل کے بعد حجاج کرام عقبہ جمرہ کو کنکریاں مارنے کے لیے منیٰ واپس آجائیں گے اور منیٰ میں حرم کی جانب واقع جمرات کمپلیکس میں صرف بڑے جمرہ یعنی بڑے شیطان کو7 عدد کنکریاں ماریں گے۔
رمی جمرات کے بعد قربانی کا عمل ہوتا ہے اور قربانی مکمل ہونے کے بعد حجاج کرام حلق یا قصر کروا کر حالت احرام سے باہر آ جاتے ہیں۔ پاکستان میں سرکاری حج اسکیم کے تحت قربانی کے لیے رقوم جمع کرانے والوں سے کہا گیا ہے کہ وہ دس ذی الحجہ کو نماز مغرب کے بعد حلق کرا سکتے ہیں۔