اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ نے فلسطینی اتھارٹی پر قوم سے منافقت کی پالیسی روا رکھنے کا الزام عاید کیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بیت المقدس میں وادی الحمص میں فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری کے رد عمل میں صدر عباس نے جو اعلانات کیے وہ ہوائی ثابت ہوئے ہیں۔ صدر عباس نے صہیونی ریاست کے جامع بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے صہیونی ریاست کے ساتھ طے پائے تمام معاہدے ختم کرنے کا اعلان کیا تھا مگر وہ اپنے اس اعلان پرعمل درآمد نہیں کرا سکے ہیں۔
حماس کے ترجمان عبداللطیف القانوع نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے اسرائیل کے بائیکاٹ کا اعلان اس وقت تک بے معنی ہے جب تک اس پرعمل درآمد نہ کیا جائے۔ ایک طرف صدر عباس اسرائیل کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہیں اور دوسری طرف اسرائیلی دشمن کے ساتھ سیکیورٹی تعاون بھی جاری ہے۔ فلسطینی قوم کے مزاحمتی عزم کو مضبوط کرنے، اسرائیلی غاصبوں کے خلاف مزاحمت سے روکنا اور مجرم صہیونی لیڈر شپ کے خلاف عالمی سطح پر قانونی کارروائی نہ کرنا بھی فلسطینی اتھارٹی کی دانستہ لاپرواہی اور اسرائیل کے ساتھ تعاون کے مترادف ہے۔
حماس کے ترجمان کی طرف سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا جب فلسطینی شہری غزہ کی پٹی میں حق واپسی ریلیوں کی تیاری کر رہے تھے۔ گذشتہ روز فلسطینیوں میں ہونے والے حق واپسی مظاہروں کو ‘وادی الحمص’ اسرائیلی ریاست کی مذمت اور متاثرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔