امریکا نے فلسطینی قوم کے حق خود ارادیت کے حوالے سے اپنی منافقت کا کھل کر اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا فلسطینیوں کی آزاد اور خود مختار مملکت پریقین نہیں رکھتا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کےمطابق اسرائیل میں متعین امریکی سفیر ڈیوڈ فریڈ مین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کا ملک فلسطینیوں کی داخلی اور سول خود مختاری کی حمایت کرسکتا ہے مگر فلسطینیوں کے لیے الگ ریاست کے مطالبے پر یقین نہیں رکھتا۔
‘سی این این’ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں مسٹر فریڈ مین نے کہا کہ فلسطینیوں کو اس حد تک داخلی خود مختاری دی جاسکتی ہے جہاں سے اسرائیل کی سیکیورٹی کی حد شروع ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان تنازع بہت زیادہ پیچیدہ ہے۔
خیال رہے کہ مسٹر فریڈمن امریکی انتظامیہ کی اس ٹیم کا حصہ ہیں جو فلسطنیوں اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع کے حل کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ’صدی کی ڈیل’ منصوبے پرکام کررہے ہیں۔ فریڈمین کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے انتہائی مقربین اور اسرائیل کا بہت زیادہ وفادار سمجھاتا ہے فریڈمین فلسطین میں یہودی آباد کاری کے پرزور حامی ہیں۔