حال ہی میں فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے اعلان کیا کہ آج کے بعد رام اللہ اتھارٹی اسرائیل کےساتھ طے پائے تمام معاہدوں پرعمل معطل کرنے کی جاری ہے۔
ان کے اس اعلان سے فلسطین کی نیشنل کونسل اورمرکزی کونسل کے فیصلوں کی یاد دلا دی۔ حالیہ پانچ سال کے دوران فلسطین نیشنل کونسل اور مرکزی کونسل کی طرف سے کئی بار اسرائیل کے ساتھ طے پائے تمام معاہدے منسوخ کرنے یا ان پرعمل درآمد معطل کرنے کا مطالبہ کیا۔ تاہم دونوں کونسلوں کی طرف سے کیے گئے اعلانات کو ہوا میں اڑا دیا گیا۔
حال ہی میں جب فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے اعلان کیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ طے پائے تمام معاہدے منسوخ کرنے کا اعلان کیا تو اس کا فلسطین بھر میں خیر مقدم کیا گیا۔ تاہم یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے کی آیا صدر عباس اپنے اعلانات کو عملی شکل میں لانے میں کامیاب ہوسکیں گے۔
حقیقی اقدامات
اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ صدر عباس کا اسرائیل کے ساتھ معاہدے منسوخ کرنے کا اعلان قابل تحسین ہے مگر یہ اعلان ہوائی نہیں ہونا چاہیے بلکہ اسے عملی شکل میں لانے کی ضرورت ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر محمود عباس کا اعلان درست سمت میں اہم قدم ہے۔ حماس ایک عرصے سے اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی تعاون سمیت تمام معاہدے ختم کرنے کا مطالبہ کرتی رہی ہے مگر فلسطینی اتھارٹی کی طرف سےاس پرعمل درآمد نہیں کیا گیا۔ موجودہ حالات میں قضیہ فلسطین انتہائی مشکل مرحلے سے گذر رہا ہے۔ اس لیے فلسطینی قوم کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ ہرطرح کے معاہدے ختم کرنا ہوں گے۔
حماس کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اور صدر عباس کا اعلان ملک میں ایک نئے سیاسی عمل کی طرف اہم پیش رفت ثابت ہوسکتا ہے۔
اہم اقدامات
فلسطینی تنظیم عوامی محاذ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کو اسرائیل کے ساتھ طے پائے معاہدوں پرعمل درآمد روکنے کے لیے 8 اقدامات کرنا ہوں گے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کو اسرائیل کے ساتھ طے پائے معاہدوں پرعمل درآمد روکنے کے لیے صہیونی ریاست کے ساتھ جاری سیکیورٹی تعاون ختم کرنا ہوگا۔ اس کے بعد فلسطینی اتھارٹی کو تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرنا ہوگا۔ غرب اردن میں فلسطینی مزاحمت کاروں پرعاید کی گئی پابندیاں ختم ہوں گی۔ اس کے علاوہ ہفتہ وار حق واپسی مظاہروں کو غرب اردن میں متحرک ہونے کی اجازت دینا ہوگی۔
عوامی محاذ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کو اسرائیلی ریاست کے جرائم کا مقابلہ کرنے کے لیے تمام فلسطینی سیاسی قوتوں کو متحد کرنا ہوگا۔ غزہ کی پٹی پرعاید کی گئی پابندیاں ختم کرنا ہوں گی۔ اسرائیل کے خلاف عالمی فوج داری عدالت میں مزید اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم میں ملوث صہیونی مجرموں کو عالمی کٹہرے میں لایا جاسکے۔
محمود عباس کے اعلان پر سوالات
فلسطینی تجزیہ نگار عدنان ابو عامر نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ معاہدوں پرعمل درآمدر روکنے کا اعلان ایک اچھا اقدام ہے مگر اس کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ بہت سے ایسے سوالات موجود ہیں جو فلسطینی اتھارٹی کے اعلان کے ساتھ منسلک ہیں۔ پہلا سوال یہ ہےکہ آیا فلسطینی اتھارٹی کتنا جلدی اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی تعاون ختم کرے گی۔ دوسرا یہ کہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے اسرائیل کے حوالے سے کیے گئے اعلان پرعمل درآمد کے لیے مجوزہ کمیٹیاں کتنی خود مختار اور فعال ہوں گی۔
کیا فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے اسرائیل سے تمام معاہدوں پر عمل درآمد روکنے کے اعلان میں سیکیورٹی تعاون ختم کرنا بھی شامل ہوگا یا نہیں۔
تجزیہ نگار ھانی المصری کا کہنا تھا کہ صدر عبسا نے اسرائیل کے ساتھ جاری معاہدوں پرعمل درآمد روکنے کا اچھا ضرور ہے مگر اس میں کوئی نئی بات نہیں۔ کیا اس طرح کے اعلانات اور اقدامات ماضی میں بھی کیے جاتے رہے ہیں۔
فلسطینی تجزیہ نگار ایاد القرا نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ طے پائے معاہدے ختم کرنے کا اعلان کوئی نئی بات نہیں مگر ان پرعمل درآمد روکنا اہمیت کا حامل ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کو پہلی فرصت میں غزہ کی پٹی کے عوام کے حوالے سے اپنے انتقامی اقدامات ختم کرنا اور اسرائیل کے ساتھ جاری سیکیورٹی تعاون روکنا ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ فلسطینی اتھارٹی کی جیلوں میں کوئی سیاسی قیدی نہیں ہونا چاہیے۔