افغان طالبان نے کہا ہے امریکا کےساتھ امن معاہدے کا وقت قریب آ گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جلد ہی امریکا کےساتھ امن معاہدہ ہوجائے گا جس کےتحت امریکا کو افغانستان سے نکلنے پرمجبور کیاجائے گا۔
طالبان کی جانب سے یہ بات ایک ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب وزیراعظم عمران خان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات میں کہا تھا کہ وہ پاکستان واپس جا کر طالبان کے وفد سے بات چیت کریں گے۔ طالبان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ پاکستان کی طرف سے دعوت ملنے پراسلام آباد جانے کو تیار ہیں۔
جمعرات کو افغان طالبان کے قطر دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا کہ پاکستان افغانستان کا پڑوسی اسلامی ملک ہے۔ جہاں میں بڑی تعداد میں افغان پناہ گزین آباد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کی جانب سے افغان طالبان کو اسلام آباد مدعو کیا گیا تو وہ ضرور جائیں گے۔
سہیل شاہین نے کہا کہ ’جب بھی ہمیں کسی ملک سے دعوت نامہ ملتا ہے تو ہم اس پر غور کرتے ہیں۔ ہمارے وفد روس، چین اور کئی دوسرے ممالک گئے تاکہ افغانستان میں امن اور اسلامی حکومت کا قیام عمل میں لایا جا سکے۔ پاکستان بھی جائیں گے۔‘
سہیل شاہین نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے باضابطہ دعوت نامہ ملنے کے بعد ہی عمران خان سے ملاقات کے لیے وفد تشکیل دیا جائے گا اور بات چیت سے متعلق امور طے کریں گے۔
ادھر افغان طالبان کے دورے پر حکومتِ پاکستان کے جانب سے باضابطہ اعلان سامنے نہیں آیا ہے اور نہ ہی یہ بتایا گیا ہے یہ ملاقات کب ہو گی۔
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے اپنے حالیہ امریکا کے دورے میں کہا تھا کہ وہ پاکستان جا کر افغان طالبان کے وفد سے ملاقات کریں گے اور انہیں کابل حکومت سے بات چیت پر راضی کرنے کی کوشش کریں گے۔
افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے افغان حکومت سے بات چیت کے معاملے پر کہا کہ طالبان کا موقف اس حوالے سے بہت واضح ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کی ٹائم لائن اور امریکا کے ساتھ امن معاہدہ طے ہونے کے بعد ہی افغانستان کی انتظامیہ سمیت تمام سیاسی جماعتوں سے بات کی جائے گی۔