کہتے ہیں کہ جڑواں بچوں میں بہت سی خوبیاں، خامیاں اور عادات واطوار میں یکسانیت اور ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ ان دنوں فلسطین کی چار جڑواں بچیوں کا بہت زیادہ چرچا ہے۔ ان کی تازہ شہرت کی وجہ میٹرک کےامتحانات میں ان کے حیران کن طورپر ایک ہی جیسے نتائج اور نمبرات کا حصول ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس سے تعلق رکھنےوالی یہ چاروں بہنیں دیما، دینا، رزان اور سوزان شنیطی کے ناموں سے جانی جاتی ہیں۔
میٹرک کے امتحانات کے نتائج آئے تو ان چاروں بہنوں کے حیران کن طور پرقریب قریب ایک ہی جیسے نتائج تھے۔ چاروں سائنس کے مضامین کی طالبات ہیں۔ دینا نے 93 اعشاریہ 9، دیما نے 92 اعشاریہ چار، رزان نے 91 اعشاریہ ایک اور سوزان نے 91 اعشاریہ چار فی صد نمبر لے ناقابل یقین کامیابی کی مبارک باد وصول کی۔ ایک سال قبل چاروں نے قرآن پاک حفظ کیا اور چاروں نے تحفیظ القرآن کے ایک مقابلے میں بھی حصہ لیا۔ چاروں نے حفظ قرآن کے مقابلے اور امتحان میں بھی یکساں نمبر حاصل کرکے سب کو حیران کردیا تھا۔
امتحان میں شاندار کامیابی فلسطینی قوم کے نام
مرکزاطلاعات فلسطین سےبات کرتے ہوئے میٹرک کے امتحانات میں شاندار کامیابی حاصل کرنے والی چارروں جڑواں بہنوںنے کہا کہ وہ اپنی کامیابی کو فلسطینی قوم کے نام منسوب کرتی ہیں۔ انہوںنے کہا کہ ہم بیت المقدس کے علاقے صور باھر کی رہائشی ہیں اور یہ علاقہ صہیونی ریاست کی مجرمانہ ریاستی دہشت گردی کا خاص ہدف ہے۔
چاروں جڑواں بچیوںکے خوش نصیب والد الحاج ابو ایاد شنیطی نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میری بچیوں کی کامیابی میری پوری قوم کی کامیابی ہے اور ان کے شاندار نمبروں کے ساتھ امتحان پاس کرنے کے پیچھے ان کی ماں کا کلیدی کردار ہے۔
الشنیطی کا کہنا تھا کہ میری صاحبزادیوں کی شاندار کامیاب دنیا کی ہرمیٹھی چیز سے زیادہ شیریں ہے،میں امید اور توقع کرتا ہوں کہ میر چاروں لخت ہائے جگر اپنے تعلیمی مشن میں آنے والے مراحل میں بھی اسی طرح کے نتائج حاصل کرکے ملک وقوم کی خدمت کریںگی۔
کامیابی کا راز
چاروں فلسطینی جڑواں بہنیں ایک ساتھ گھراور اسکول میں پڑھتی،پڑھائی میں ایک دوسرے کی معاونت کرتی۔ قرآن پاک حفظ کرانے میں ایک دوسرے کی مدد کرتی اور ہرکام میں ایک دوسرے کا ہاتھ بٹاتی ہیں۔
جڑواں بہنوں میں دیما کے نام سے جانے جانی والی بیٹی نے کہا کہ ان کی کامیابی اللہ کی خصوصی توفیق وعنایت، والدین اور اساتذہ کی دعائوں اور محنت کا ثمر ہے۔
ایک سوال کے جواب میں اس نے کہا کہ ہماری کامیابی کا راز یہ ہے کہ ہماری خوشی مشترک اور ہمارا دکھ بھی مشترکہ ہوتا ہے۔ ہم چاروں بہنیں اپنی پڑھائی کو برابر وقت دیتی ہیں اور سب ملک کر گھرکا کام کرنے کے ساتھ اسکول کا کام کرتی ہیں۔
دیما نے مزید کہا کہ ہمیں میٹرک میں بہترین نمبرلینے سے زیادہ قرآن پاک حفظ کرنے کی خوشی ہے۔ یہ قرآن پاک کی برکت ہے کہ ہم مشکل سے مشکل اسباق کو بھی سمجھتی چلی جاتی ہیں۔ اس نے بتایا کہ ہم اکثر گھر کے باہر ایک درخت کے نیچے بیٹھ کراسکول کا کام کرتی ہیں۔
اس کے علاوہ رات کو دیر تک جاگنا، امتحانات کی تیاری میں پوری توجہ سے کام کرنا ہمارا معمول رہا ہے اور ہم نے اپنا ایک منٹ بھی ضائع نہیں کیا۔
چاروں جڑواں بہنوں کی ماں نے کہا کہ یہ میری بیٹیاں ہی نہیں بلکہ میرے گھر کے پھول ہیں۔ میری بچیوں کامیابی پوری فلسطین کی کامیابی ہے۔ یقین کیجیے مجھے بچیوں کے میٹرک کے امتحانات میں شاندار کامیابی پراتنی خوشی نہیں ہوئی جتنی اس سے قبل ان کے قرآن پاک حفظ کرنے پرہوئی تھی۔