اسرائیلی جیل میں انتظامی حراست کے تحت پابند سلاسل بھوک ہڑتالی فلسطینی جعفر ابراہیم محمد عزالدین کی حالت کافی تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ انتظامی حراست کے خلاف بہ طور احتجاج جعفر عزالدین کی بھوک ہڑتال ایک ماہ چھ دن سے جاری ہے جس کے باعث اس کی طبی حالت تشویشناک اور زندگی خطرے میں پڑ گئی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق 48 سالہ جعفر عزالدین کا تعلق غرب اردن کے شمالی شہر جنین سے ہے۔ وہ مسلسل 36 دن سے بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اسیر کے اہل خانہ کی طرف سے ذرائع ابلاغ کو جاری ایک مکتوب میں کہا گیا ہے کہ جعفر عزالدین کے جسم میں بالخصوص سرمیں شدید درد ہے اور اسے بار بار غشی کے دورے پر رہے ہیں۔ مسلسل کھانا ترک کرنے کے باعث اس کے معدے میں بھی تکلیف ہے اور اسے خون کی قے ہو رہی ہے جبکہ گلے کے اندرونی حصے میں بھی انفیکشن ہے۔ اسیر کا وزن تیزی کے ساتھ کم ہو رہا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل کی سالم فوجی عدالت نے 27 مئی 2019ء کو اسیر جعفر عزالدین کو اگلے پانچ ماہ تک مزید قید میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔ اس کے علاوہ انہیں اسلامی جہاد کی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی پاداش میں پانچ ہزار شیکل جرمانہ کی سزا بھی دی جا چکی ہے۔
انہیں 16 جون 2019ء کو رہا کیا جانا تھا مگر صہیونی حکام نے اس کی حراست میں مزید تین ماہ کی توسیع کی سفارش کی جس کے بعد اس نےبہ طور احتجاج بھوک ہڑتال شروع کردی تھی۔