اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ نے باور کرایا ہے کہ جماعت کی یہودی مذہب اور اس کے پیروکاروں کے ساتھ کوئی دشمنی نہیں۔ ہماری جنگ فلسطین پرقابض اس صہیونی ریاست کے ساتھ ہے جس نے فلسطینی قوم کے دیرینہ حقوق غصب کررکھے ہیں۔ یہ جنگ حقوق کے حصول اور فلسطینیوں کی مکمل آزادی تک جاری رہے گی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی طرف سے جاری ایک بیان میںجماعت کےسیاسی شعبے کے رکن فتحی حماد کے بیان کوان کی ذاتی رائے قرار دیا اور کہا کہ حماس کا ذاتی موقف یہ ہےکہ یہودیوںاور یہودیت کے ساتھ ہماری کوئی مخاصمت یا دشمنی نہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہماری جنگ اس غاصب اور قابض دشمن کے ساتھ ہے جو ہماری سرزمین،مقدسات اور ملک پرقابض ہے۔ پوری دنیا کے یہودیوں سے ہمیں کوئی مسئلہ نہیں۔ اگر دنیا میں پرامن یہودیوں اور ان کی عبادت گاہوں کو نقصان پہنچایا جاتا ہے توحماس اس کی مذمت کرتی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ غزہ میں حق واپسی اور غزہ کی ناکہ بندی توڑنے کے لیے عوامی احتجاج جاری رہے گا۔ فلسطینی قوم کے پرامن مظاہروں کا یہ مقصد نہیں کہ صہیونی ریاست فلسطینی قوم کے دیرینہ حقوق دبانے کے ساتھ فلسطینیوں کے وحشیانہ قتل عام کا سلسلہ جاری رکھے۔